لاہور (جدوجہد رپورٹ) نیپال کے صدر بڈھیا دیوی بھنڈاری نے وزیراعظم کے پی شرما اولی کی کابینہ کی درخواست پر پارلیمنٹ تحلیل کرتے ہوئے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ انتخابات عام انتخابات سے ایک سال قبل آئندل سال اپریل اور مئی میں منعقد ہونگے۔
صدارتی دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں تجویز کے مطابق آئندہ انتخابات 30 اپریل اور 10 مئی کو ہونگے۔
68 سالہ پی کے شرما اولی نے برسراقتدار نیپال کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے حکومتی فیصلوں اور تقرریوں میں پارٹی کو نظر انداز کئے جانے کے الزامات کے بعد دوبارہ مینڈیٹ حاصل کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے ماؤ نواز باغیوں کے ساتھ اتحاد کے نتیجے میں 2017ء میں زبردست جیت حاصل کی تھی۔
الجزیرہ کے مطابق کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے ممبر بشنور جل نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی، مرکزی کمیٹی اور پارٹی کے سیکرٹریٹ میں وزیراعظم پارلیمان میں اکثریت کھو چکے ہیں۔ انہوں نے پارٹی کے اندر سمجھوتہ کرنے کی بجائے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا راستہ چنا ہے۔
چین اور بھارت کے درمیان کھینچا تانی کی وجہ سے نیپال میں سیاست بڑے ہمسایہ ممالک کی ترجیحات سے متاثر ہوتی ہے۔ چین کے بڑھتے ہوئے مفادات اور ترجیحات کی وجہ سے بھارت کا اثر و رسوخ کم ہو رہا ہے۔
وزیراعظم کے معاون راجن بھٹارائے کا کہنا ہے کہ ”وزیراعظم نے پارٹی کے رد عمل کے جواب میں یہ کام کیا ہے، جس نے ان سے صدر کے عہدے سے دستبردار ہونے پر بھی غور کرنے کو کہا تھا۔“
آئینی ماہرین نے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے اس عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
پارلیمان تحلیل کرنے کے اس فیصلے کے بعد درجنوں مظاہرین نے وزیراعظم کے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا اور وزیراعظم کے دفتر کے سامنے احتجاج کیا۔ الجزیرہ کے مطابق، 2017ء میں کامیابی کے بعد وزیراعظم نے سیاسی استحکام کو یقینی بنانے اور بدعنوانی اور غربت کے خلاف جنگ کرنے کا عزم کیا گیا لیکن کورونا وبا سمیت دیگر وجوہات کی بنا پر ان اقدامات میں بہت کم پیش رفت ہو سکی۔ 30 ملین افراد کے ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے 1378 ہلاکتوں کے ساتھ 2 لاکھ 53 ہزار 772 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔