لاہور (جدوجہد رپورٹ) حقوق خلق موومنٹ اور پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے مرکزی رہنما فاروق طارق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جب بڑی کمپنیاں فراڈ کرتی ہیں تو خالی خولی کاروائیاں شروع کر دی جاتی ہیں جبکہ اگرعام آدمی قرضہ واپس نہیں کرپاتا یا قرضے کی قسط بر وقت ادا نہیں کر پاتا تو بینک اخباروں میں اشتہار دینا شروع ہو جاتے ہیں اور اپنے غنڈوں سے ریکوری کراتے ہیں۔
انہوں نے شاہین ائرلائنز کے غبن اور متعلقہ اداروں کی’نرم دلی‘ کی مثال دیتے ہوئے کہا: ”شاہین ائیر لائنز یہ تاثر دیتی رہی کہ شائد اس کا تعلق دفاعی اداروں سے ہے، کمپنی نے بینکوں، سول ایوی ایشن اور ائیرپورٹس کی انتظامیہ سے خوب دھوکے کئے اور قرضہ جات جس کے وہ حق دار بھی نہ تھے حاصل کئے“۔
فاروق طارق نے کہا کہ شاہین ائیر لائنز کا لائسنس 2018ء میں منسوخ کیا گیا اور 2020ء میں اس کے اثاثہ جات کی ضبطگی کی درخواست کی گئی ہے۔
فاروق طا رق کے مطابق شاہین ائر لائنز کے ذمے سول ایوی ایشن کے 201 کروڑ، سیالکوٹ ائر پورٹ کے 20 کروڑ، حبیب بینک کے 1100 کروڑ اور یونائٹیڈ بینک کے 5 کروڑ ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شاہین ائر لائنز نے کل 1326 کروڑ یعنی 13 ارب روپے کا غبن کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جولائی 2020ء میں اس کمپنی کے مالک احسان خالد صہبائی اور دیگر 8 ارکانِ بورڈ کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا اور درخواست کی گئی کہ ان کی جائداد کو مقدمے سے منسلک کر دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ائرلائن کے مالکان ملک سے فرار ہیں۔