لاہور (جدوجہد رپورٹ) امریکہ کے نیشنل پبلک ریڈیو (این پی آر) کی جانب سے شائع ہونیو الی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 2015ء کے بعد کم از کم 135 سیاہ فام افراد کو امریکی پولیس نے ہلاک کیا۔
ٹیلی سور میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 75 فیصد غیر مسلح سیاہ فام افراد کی فائرنگ سے ہونیوالی ہلاکتوں میں پولیس افسران ملوث تھے۔ رپورٹ کے مطابق متعدد پولیس افسران کو ان جرائم کی سزا سنائی گئی لیکن ان سب کی ملازمتیں برقرار رکھی گئیں۔ 2018ء میں سفید فام افسر ریان میک موہن نے 33 سالہ افریقہ نژاد رونل فوسٹر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، جن کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ مبینہ طور پر بغیر لائٹس موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ٹریفک میں خلل پیدا کرنے کا باعث بن رہے تھے۔
فوسٹر اس وقت کار چوری کے الزام میں کمیونٹی کی نگرانی میں تھے اور خوفزدہ ہو کر جائے وقوعہ سے فرار ہوئے۔ میک موہن نے موٹر سائیکل کا پیچھا کیا اور 7 گولیاں چلائیں۔ رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ اٹارنی نے میک موہن کے خلاف الزامات نہیں لگائے اور یہ سفید فام افسر ایک سال بعد پولیس کی ایک اور مہلک فائرنگ میں ملوث تھا۔
12 جون 2019ء کو میک موہن اور دیگر پانچ افسران نے ایک سیاہ فام نوجوان ویلی مکائے کے خلاف 3.5 سیکنڈ میں 55 گولیاں فائر کیں۔ ویلی مکائے کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ اپنی کار میں سو گئے تھے جس کی وجہ سے ایک ریستوران کے اندر جانے والی ٹریفک متاثر ہو رہی تھی۔
ویلی مکائے نے ہاتھ اپنے سینے کی طرف بڑھایا تو اہلکاروں نے فائرنگ شروع کر دی اور انکا استدلال تھا کہ انکے خیال میں وہ سیاہ فام نوجوان اپنی جیب میں موجود نیم خود کار ہتھیار پکڑ کر گولی چلادے گا۔ تاہم تفتیش کے بعد ثابت ہوا کہ 20 سالہ مکائے صرف اپنا سینہ کھرچنے کی کوشش کر رہا تھا۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ بالا کیس کی تفتیش کی زد میں آنے والے کم از کم 15 افسران ایک سے زیادہ مرتبہ ایک سیاہ فام کے قتل میں ملوث تھے۔