خبریں/تبصرے

میڈیا پر قدغن لگانے والے ممالک پر امریکی پابندیاں لگیں گی

قیصر عباس

پوری دنیا میں آزادی اظہار اور میڈیا پر پابندیوں کے خلاف امریکی کانگریس میں دو بل پیش کئے گئے ہیں جن میں ان ملکوں کی امداد بند کی جاسکتی ہے اور ان پر سخت پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں جہاں ذرائع ابلاغ پر قدغنیں عائد کی جا رہی ہیں۔

ایوان نمائندگان میں پیش کئے گئے مجوزہ ”جمال خشوجی پریس فریڈم اکاؤنٹبلٹی ایکٹ“ کے تحت ان ملکوں کی حکومتوں کی امداد بند کی جا سکتی ہے جہاں امریکی حکومت کے مطابق صحافیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ہو رہی ہے ا ور ان اقدامات میں ملوث افراد پر پابندیاں بھی عائد کی جا سکیں گی۔

دوسری جانب سینٹ میں بھی ایک الگ بل پیش کیا جا رہا ہے جس کے تحت وزارت خارجہ، ڈیپارٹمنٹ آف سٹیٹ، میں پریس فریڈم کا ایک خصوصی سفیر مقرر کرنے کی سفارش کی جائے گی۔ اس نئے بل ”گلوبل فریڈم ایکٹ“ کے ذریعے دنیا بھر میں تعینات وزارت خارجہ کے افسران کو اظہار رائے کے تحفظ اور صحافیوں کے حقوق کے مختلف پہلوؤں پر تربیت بھی دی جائے گی۔

سابق صدر ٹرمپ کے دور حکومت میں صحافیوں اور میڈیا کے خلاف ان کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس نے سخت رویہ اپنایا تھا۔ آج پوری دینا میں صحافی اور میڈیا نہ صرف سخت دباؤمیں ہیں بلکہ ان پر تشدد کے واقعات بھی عام ہیں۔ صرف گزشتہ سال کئی ملکوں میں 21 صحافی قتل ہوئے، بے شمار رپورٹرز پر تشدد کیا گیا اور ان کی ایک بڑی تعداد اب تک قید کی صعوبتیں جھیل رہی ہے۔

واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل پریس کلب کی صدر لیسا نکول میتھیوز نے ان نئے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر آزادی اظہار کو فروغ حاصل ہو گا: ”ہر سال دنیا بھر میں درجنوں صحافیوں کو قتل کیا جاتا ہے یا ان پرتشددانہ حملے کئے جاتے ہیں۔ سعودی عرب کے صحافی جمال خشوجی کا قتل بھی صحافیوں کی آواز بند کرنے کے لئے ایک سفاکانہ جرم تھا۔ ہم ان تمام اقدامات کے حق میں ہیں جن کے ذریعے صحافیوں کے حقوق اور ان کی جان کی حفاظت کی کوشش کی جائے۔“

Qaisar Abbas
+ posts

ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔