لاہور (نامہ نگار) ملک بھر میں طلبہ یونین پر عائد پابندی کے خلاف منگل کے روز ’یوم سیاہ‘ منائے جانے اور احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی تھی۔ اس سلسلے میں لاہور، اسلام آباد اور مظفرآباد سمیت دیگر مقامات پر طلبہ نے احتجاجی پروگرامات کا انعقاد کیا۔
لاہور میں بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں کے زیر اہتمام پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں شریک طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے صدر پی ایس سی محسن ابدالی، کنونیئر طلبہ ایکشن کمیٹی مزمل کاکڑ، مرکزی آرگنائزر آر ایس ایف اویس قرنی، بلال، عبدالباسط اور دیگر نے طلبہ یونین کو فی الفور بحال کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ 9 فروری پاکستانی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جب وقت کے آمر نے طلبہ یونین پر پابندی عائد کرتے ہوئے طلبہ کا جمہوری اور بنیادی حق چھینا تھا۔ طلبہ آج بھی اس بنیادی حق سے محروم اور بے شمار مسائل کا شکار ہیں۔ جب تک طلبہ یونین کی بحالی سمیت دیگر مسائل حل نہیں ہو جاتے ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
اسی طرح سے لاہور پریس کلب پر ہی ایک مظاہرہ اور ریلی کا انعقاداین ایس ایف پاکستان کی جانب سے کیا گیا۔ این ایس یف کی جانب سے کوئٹہ، کراچی، گلگت اور راولپنڈی پریس کلب بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے طلبہ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام احتجاجی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام سے عمر عبداللہ خان، عالیہ امیر علی، جمیل اقبال اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے راولپنڈی اسلام آباد میں طلبہ یونین کی بحالی کیلئے دستخطی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا اور طلبہ یونین کی بحالی تک احتجاجی تحریک کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں بھی طلبہ یونین پر پابندی کے خلاف احتجاجی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام یہ پروگرام ڈگری کالج مظفرآباد میں منعقد کیا گیا۔ جس میں درجنوں طلبہ نے شرکت کی اور طلبہ یونین بحالی کا مطالبہ کیاگیا۔ طلبہ سے باسط باغی، فیصل الطاف، مروت راٹھور اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔