لاہور (جدوجہد رپورٹ) انقرہ میں امریکہ اور ترکی کے فوجی عہدیداروں کی اہم ملاقات میں افغانستان سے امریکی اور اتحادی افواج کے انخلاءکے بعد کابل کے ہوائی اڈے کو محفوظ بنانے کے منصوبے پر تبالہ خیال کیا گیا ہے۔
نیٹو کے واحد مسلم اکثریتی رکن ملک ترکی نے افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلا کے بعد ہوائی اڈے کے تحفظ اور اس کو چلانے کی پیش کش کر رکھی ہے۔ ترکی کے افغانستان میں 500 کے قریب غیر جنگی فوجی موجود ہیں تاہم اس مشن کےلئے امریکہ اور دیگر اتحادیوں کی مدد کے خواہاں ہیں۔
گزشتہ ہفتے ترک صدر رجب طیب اردگان نے نیٹو کے سربراہی اجلاس کے موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ ترکی کابل کے ہوائی اڈے کے تحفظ اور چلانے کےلئے امریکہ سے سفارتی، لاجسٹک اور مالی مدد کا خواہاں ہے اور ترکی یہ بھی چاہتا ہے کہ پاکستان اور ہنگری بھی اس مشن میں شامل ہوں۔
’ڈان‘ کے مطابق ترک وزیر دفاع ہولوسی آکار نے کہا کہ ”امریکہ سے ایک تکنیکی وفد مذاکرات کےلئے پہنچا ہے۔ ہم گزشتہ 6 سال سے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کو چلانے کی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں اور اگر ضروری شرائط پوری ہو جائیں تو یہ ذمہ داری نبھاتے رہیں گے۔ اس معاملے پر بات چیت جاری ہے ۔ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔“