خبریں/تبصرے

دنیا کی 10 امیر ترین دہشت گرد تنظیمیں: داعش پہلے، طالبان 5 ویں نمبر پر

حارث قدیر

عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دی گئی 10 امیر ترین تنظیموں کی فہرست میں آئی ایس آئی ایس (داعش) پہلے جبکہ طالبان پانچویں نمبر پر ہیں۔ ایک وقت میں بہت بڑی طاقت سمجھی جانیوالی القاعدہ چھٹے نمبر پر ہے جبکہ حیران کن طور پر لشکرطیبہ کو دنیا کی ساتویں امیر ترین دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے جبکہ نائیجیریا کی ’بوکو حرام‘ دسویں نمبر پر موجود ہے۔

یہ فہرست 2016ء میں ایک عالمی میڈیا ادارے ’فوربز‘ کی جانب سے شائع کی گئی تھی۔ گزشتہ 5 سالوں کے دوران ان تنظیموں کے مالیاتی اثاثوں میں کافی حد تک تبدیلیوں کے امکانات موجود ہیں، تاہم عالمی سطح پر ان تنظیموں کے علاوہ کوئی نئی تنظیم اس عرصہ میں نہیں ابھری ہے۔

فہرست کے مطابق آئی ایس آئی ایس سالانہ 2 ارب ڈالر کی آمدن حاصل کرتے ہوئے سب سے امیر دہشت گرد تنظیم قرار دی گئی ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق داعش کی سالانہ آمدن 3 ارب ڈالر ہے۔ داعش کو حاصل ہونے والی آمدن کے اہم ذرائع میں تیل کی تجارت، اغوا برائے تاوان، سکیورٹی اور ٹیکسوں کا مجموعہ، بینک ڈکیتیاں، لوٹ مار اور دیگر طریقے شامل ہیں۔ اس تنظیم کا مقصد عراق، شام، اردن، لبنان اور فلسطین پر مبنی اسلامی ریاست کا قیام اور بالخصوص عیسائیوں اور یہودیوں کے خلاف اسلام کی بنیاد پر جنگ لڑنا ظاہر کیا گیا ہے۔

فہرست کے مطابق فلسطین میں غزہ کی پٹی پر حکمران عسکری تنظیم ’حماس‘ کو دنیا کی دوسری سب سے امیر دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔ یہ تنظیم فلسطین کے علاقوں مغربی کنارہ اور غزہ کی پٹی میں موجود ہے اور اس کی سالانہ آمدن 1 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ آمدن کے ذرائع میں ٹیکس، فیسیں، مالی امداد اور عطیات (خاص طور پر قطر سے ملنے والی عطیات) ظاہر کئے گئے ہیں۔ اس تنظیم کا مقصد ریاست اسرائیل کے خلاف عسکری جدوجہد کے ذریعے فلسطینی اسلامی ریاست کا قیام ہے۔

فہرست کے مطابق کولمبیا میں بائیں بازو کی عسکری تنظیم ’FARC‘ (انقلابی مسلح افواج برائے کولمبیا) کو تیسری امیر ترین دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔ اس تنظیم کی سالانہ آمدن 600 ملین ڈالر ظاہر کی گئی ہے۔ یہ ایک زیر زمین مارکسی اور سامراج مخالف گروپ ہے اور گزشتہ 50 سال سے بھی زیادہ عرصہ سے کولمبیا کی حکومت کے خلاف عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

اس تنظیم کے آمدن کے اہم ذرائع میں منشیات کی پیداوار اور سمگلنگ، اغوا برائے تاوان، معدنیات کی کان کنی خاص طور پر سونا، فیس اور ٹیکس وغیرہ ظاہر کئے گئے ہیں۔ اس تنظیم کے مقاصد میں کولمبیا کی سرمایہ دارانہ حکومت کا خاتمہ کرتے ہوئے سوشلسٹ حکومت کا قیام شامل ہے۔

فہرست کے مطابق لبنان میں کام کرنے والی عسکری تنظیم حزب اللہ کو چوتھی امیر ترین دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔ اس تنظیم کی سالانہ آمدن 500 ملین ڈالر ظاہر کی گئی ہے۔ آمدن کے اہم ذرائع میں مالی مدد اور عطیات (خاص طور پر ایران سے)، منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ شامل ہیں۔ یہ تنظیم لبنان میں شیعہ مسلم آبادی کی بنیاد پر اسرائیل کے خلاف لڑنے والے جنگجو گروپ کے طور پر قائم ہے اور لبنان کی بڑی طاقتوں میں سے ایک ہے۔ اس تنظیم کا مقصد اسرائیل کے خلاف عسکری جدوجہد اور لبنان میں اسلامی ریاست کا قیام ہے۔

فہرست کے مطابق افغانستان میں عسکری سرگرمیاں کرنے والی اور حال ہی میں افغانستان پر قبضہ حاصل کرنے والی تنظیم ’طالبان‘ کو پانچویں امیر ترین دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے جس کی سالانہ آمدن 400 ملین ڈالر ہے۔ اس تنظیم کی آمدن کے اہم ذرائع میں منشیات کی پیداوار اور سمگلنگ (افیون، ہیروئن اور آئس وغیرہ)، اسپانسرشپ فیس اور ٹیکس، مالی امداد اور عطیات وغیرہ شامل ہیں۔ طالبان نے 1996ء سے 2001ء تک افغانستان پر حکومت کی اور سنی اسلامی شریعت کے قوانین کا اطلاق کیا۔ رواں ماہ کی 15 اگست کو ایک مرتبہ پھر افغانستان سے امریکی اور اتحادی فوجوں کے انخلا کے بعد یہ تنظیم افغانستان پر قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ تاہم ابھی تک نظام حکومت وضع نہیں کیا جا سکا ہے۔

فہرست کے مطابق القاعدہ کو دنیا کی چھٹی امیر ترین دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے، جس کی سالانہ آمدن 150 ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ آمدن کے ذرائع میں مالی مدد اور عطیات، اغوا برائے تاوان اور منشیات کی سمگلنگ شامل ہیں۔ القاعدہ کو عالمی سطح پر انتہائی مہلک دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے اور اس تنظیم کو ہی اسلام سے متعلق مغرب کے رویے میں تبدیلی کا موجب قرار دیا جاتا ہے۔ اس تنظیم کا مقصد عالمی جہاد کو منظم کرنا اور مغربی طاقتوں کے خلاف ایک متحدہ اسلامی محاذ کی تشکیل کرنا ہے۔

فہرست کے مطابق کشمیر میں عسکری سرگرمیوں کی شہرت رکھنے والے لشکر طیبہ کو دنیا کی ساتویں امیر ترین دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے، جس کی سالانہ آمدن 100 ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ آمدن کے ذرائع میں مالی امداد اور عطیات شامل ہیں، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ مالی امداد کہاں سے حاصل ہوتی ہے۔ فوربز نے لشکر طیبہ کو پاکستانی بنیاد پرست دہشت گرد گروہ قرار دیا ہے جسے جنوب مشرقی ایشیا میں غالب گروہوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس تنظیم کا مقصد کشمیر کی بھارتی قبضے سے نجات اور اسلامی حکومت کے تحت پاکستانی کشمیر کیساتھ انضمام قرار دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ لشکر طیبہ پر عالمی سطح پر پابندیوں کے بعد اس تنظیم کا نام تبدیل کر کے جماعت الدعوۃ رکھا گیا تھا، بعد ازاں اس پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی تاہم ابھی تک اس تنظیم کو جماعت الدعوۃ کے نام سے ہی جانا جاتا ہے، البتہ اندرون خانہ تنظیمی ڈسپلن میں یہ تنظیم لشکر طیبہ ہی کہلاتی ہے۔

فہرست کے مطابق صومالیہ کی عسکری تنظیم الشباب کو دنیا کی آٹھویں امیر ترین دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے، جس کی سالانہ آمدن 70 ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ 2006ء میں قائم ہونے والی الشباب کی آمدن کے اہم ذرائع میں اغوا برائے تاوان، غیر قانونی تجارت، سمندری جہازوں پر ڈاکے، کفالت کی فیس اور ٹیکس وغیرہ شامل ہیں۔ یہ تنظیم افریقی ممالک صومالیہ، کینیا اور یوگنڈا میں سرگرم ہے اور اس کا مقصد صومالیہ سے غیر ملکی افواج کا انخلا اور اسلامی خلافت کا قیام ہے۔

فہرست کے مطابق رئیل آئرش ریپبلکن آرمی (آرآئی آر اے) کو دنیا کی نویں امیر ترین دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے، جس کی سالانہ آمدن 50 ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ آمدن کے اہم ذرائع میں سمگلنگ، غیر قانونی تجارت، امداد اور عطیات شامل ہیں۔ شمالی آئرلینڈ، آئرلینڈ اور برطانیہ میں کام کرنے والی اس تنظیم کا مقصد شمالی آئرلینڈ کی آزادی اور ایک متحدہ آئرش ریاست کی تشکیل کرنا ہے۔

فہرست کے مطابق نائیجیریا کی بوکو حرام کو دنیا کی دسویں امیر ترین دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے، جس کی سالانہ آمدن 25 ملین ڈالر ہے۔ آمدن کے اہم ذرائع میں اغوا برائے تاوان، فیس، ٹیکس، سکیورٹی، بینک ڈکیتیاں اور لوٹ مار شامل ہیں۔ یہ تنظیم افریقی ممالک نائیجیریا اور کیمرون میں سرگرم ہے، بوکو حرام کا مطلب’مغربی تعلیم ایک گناہ‘ ہے۔ یہ گروپ مغربی اقدام کے مطابق تعلیم کی مخالفت کرتا ہے اور اس کا مقصد سیکولرازم اور مغربی اثرات سے لڑنا، عیسائی سیکولرازم کا خاتمہ اور نائیجیریا میں اسلامی قوانین کا نفاذ کرنا ہے۔

Haris Qadeer
+ posts

حارث قدیر کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے راولا کوٹ سے ہے۔  وہ لمبے عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں اور مسئلہ کشمیر سے جڑے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔