لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی کے ایگزیکٹو بورڈ ممبران کی جانب سے قیمتی پلاٹ اپنے لئے الاٹ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
’ڈان‘ کی رپورٹ کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ ممبران نے پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سفارشات کے برخلاف اسلام آباد کے پوش سیکٹرز ایف 14 اور 15 میں قیمتی پلاٹ اپنے لئے محفوظ کر لئے ہیں۔
بورڈ میٹنگ کے منٹس کے مطابق تمام ممبران نے متفقہ طور پر اپنے حق میں ایک ایک پلاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم اپنے لئے الاٹ کئے گئے ان پلاٹوں کی فہرست ویب سائٹ پر نہیں شائع کی۔ ویب سائٹ پر شائع کی جانیوالی 4 ہزار 723 الاٹیوں کی فہرست میں چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے دیگرججوں اور دیگرسرکاری ذمہ داران کے نام شامل تھے۔
17 اگست کو اعلیٰ عدلیہ کے 50 سے زائد ججوں، بیوروکریٹوں، ماتحت عدلیہ کے ججوں اور صحافیوں کو 4 ہزار 723 پلاٹوں کی الاٹمنٹ سے متعلق اجلاس کے منٹس کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ کے ارکان نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ ایگزیکٹو بورڈ ممبران کو موجودہ سکیموں کے ایک فیصد کوٹے کا حقدار سمجھا جائے گا۔ یہ کوٹہ وزارت ہاؤسنگ اور ورکس کے ملازمین کیلئے مختص ہوتا ہے۔
تاہم بورڈ ممبران کا یہ فیصلہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے مشاہدات کے برخلاف ہے۔ 23 اگست کو پی اے سی کے اجلاس میں یہ کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے ملازمین کے کوٹہ کی بنیاد پر الاٹمنٹ بھی بلا جواز ہے کیونکہ ہاؤسنگ اتھارٹی کے تمام ممبران کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔
ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بطور بورڈ ممبر ایک سال مکمل ہونے اور وفاق میں کم از کم 5 سالہ سروس مکمل ہونے پر بورڈ ممبران کو پلاٹ الاٹ کئے جا سکتے ہیں۔
تکنیکی لحاظ سے بورڈ نے اپنے ممبران کو پلاٹوں کی فاسٹ ٹریک الاٹمنٹ کی اجازت دی، جو کہ سنیارٹی کی بنیاد پر اس طرح کی الاٹمنٹ کے لئے مقرر کردہ معیار کے برعکس ہے۔
ہاؤسنگ اتھارٹی کے ترجمان چوہدری محمد عرفان نے کہا کہ اراکین نے اپنے آپ کو پلاٹ الاٹ کرنے کی اجازت دی۔ بورڈ نے یہ فیصلہ کیا کہ ممبران کو نئے شعبوں میں پلاٹ حاصل کرنے پر ترجیح دی جائے۔
ایگزیکٹو بورڈ کی صدارت طارق بشیر چیمہ کر رہے ہیں، جبکہ سیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈاکٹر عمران زیب خان، ایڈیشنل سیکرٹری ظہور احمد، وزارت قانون کے ڈرافٹسمین محمد اسرار، پلاننگ کمیشن کے سینئر چیف ٹیکنیکل محمد انور، سینئر جوائنٹ سیکرٹری فنانس ڈویژن رضوان احمد شیخ، چیف کمشنر اسلام آباد علی احمد، ایف جی ای ایچ اے کے ڈائریکٹر جنرل طارق رشید، اتھارٹی کے چیف انجینئر ریٹائرڈ کیپٹن امتیاز الحق خٹک، چیف پلانر ایف جی ای ایچ اے ڈاکٹر اصغر نعیم اور جوائنٹ سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ محمد بخش سانگی بورڈ کے ممبران میں شامل ہیں۔
سمری میں کہا گیا ہے کہ یہ پلاٹ وفاقی حکومت کے ملازمین اور دیگر مخصوص گروپوں بشمول معزز سپریم کورٹ آف پاکستان اور اسلام آباد کی ماتحت عدلیہ کے ججوں کو الاٹ کئے گئے تھے۔
واضح رہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ماتحت عدلیہ کے ججوں کی الاٹمنٹ معطل کر دی اور 13 ستمبر کو سینئر بیوروکریٹس اور اعلیٰ ججوں کو 4 ہزار 723 پلاٹوں کی تمام الاٹمنٹ معطل کر دی تھی۔