واشنگٹن ڈی سی (جدوجہد رپورٹ) جب دو بڑے ہاتھی آپس میں لڑ جائیں تو نقصان گھا س کا ہوتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ کشمیری دو بڑے ہاتھیوں سے نجا ت حاصل کر کے مکمل آزادی کا اعلان کریں۔ امریکہ میں خواتین کی تنظیم ’Gendercide Awareness Project‘ کی سربراہ بیورلی ہل (Bevely Hill) نے گزشتہ دنوں واشنگٹن میں ایک روزہ کشمیر کانفرنس میں کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ امریکی کشمیریوں کے ساتھ ہا تھ میں ہاتھ دے کر چلیں اور ان کے حقوق کی حمائت کریں۔
”دو سال گزر گئے ہیں جب ہم اس خبر سے چونک گئے تھے کہ بھارت نے کشمیر پر قبضہ کر لیا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں اپنی فوج علاقے میں بھیج دی ہے جہاں پہلے ہی ہر طرف بھارتی فوجیوں کا قبضہ ہے۔ ہم نے خوف کے عالم میں دیکھا کہ یہاں شہری حقوق معطل کر دئے گئے ہیں اور بربریت کی حکمرانی ہے۔ ہمیں خبریں ملتی ر ہیں کہ گرفتاریاں جاری ہیں، صحافی لاپتہ کیے جا رہے ہیں اور مسلح افواج کو کالے قوانین کے تحت عام کشمیریوں پر تشدد کی پوری آزادی ہے“ انہوں نے کشمیریوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا۔
عالمی تنطیم کشمیرگلوبل کونسل (KGC) کے زیراہتمام منعقد کی گئی اس نفرنس میں آئی ایس آئی کے سابق ڈائرکٹر جنرل اسد درانی، امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے پاکستانی نژاد رہنما خضر خان، مسلم ڈیموکریٹک کا کس کے نمائندے فیاض حسن، کونسل کے صدر فاروق صدیقی اور دیگر اہم رہنماؤں نے اپنی تقاریر میں کشمیر میں امن اور شہریوں کے حقوق کی حمائت کا اعلان کیا۔ کانفرنس مڈل ایست انسٹیٹیوٹ میں منعقد ہوئی جس میں صحافی، انسانی حقوق کے ایکٹوسٹ اور دانشوروں نے شرکت کی۔
آئی ایس آئی کے سابق ڈائرکٹر جنرل، جنرل اسد درانی نے اپنے ورچوئل پیغام میں کہا کہ پاکستان کشمیر کے مسئلے پر ایک موثر حکمت عملی تشکیل دینے میں ناکام رہا ہے۔ ان کے مطابق ”ہم نے ماضی میں بہت غلطیاں کی ہیں جن میں آزادی کے بعد 1947ء میں اور 1962ء میں حالات سے بہتر طور پر نبٹے کے مواقع ضائع کر دئے گئے۔ بعد ازاں ہم نے فوجی جنگوں میں بھی غلط حکمت عملی اختیار کی۔“
امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے پاکستانی امیریکن رہنما خضر خان نے کشمیریوں کی آزادی کی مکمل آزادی کی بھرپورحمائت کی۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں اپنی ذاتی حیثیت میں شریک ہوں اور میرے خیال میں علاقے کے غریب عوام کی جدوجہد قابل تعریف ہے۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر ایک حالیہ رپورٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ”ہم کشمیریوں کی آزادی، ان کے بنیادی حقوق اور خودارادی کی بھر پور حمائت کرتے ہیں۔ صدر جو بائیڈن نے انہیں حال ہی میں عالمی مذہبی آزادی کے کمیشن کا رکن مقرر کیا ہے۔
کونسل کے صدر فاروق صدیقی نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال کا اثر کشمیر پر بھی ہو گا اور ہم اس بارے میں متفکر ہیں۔ ان کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادی دئے بغیر اس مسئلے کا کوئی اور حل ہمیں منظور نہیں ہے۔
ڈیلس میں مسلم ڈیموکریٹک کاکس کے سربراہ فیاض حسن نے اس موقع پرورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کشمیر یوں کے مسائل حل نہیں ہوتے جنوبی ایشیامیں امن و امان اور ترقی کے امکانات بہت کم نظر آتے ہیں۔ ”یہاں دو ایٹمی طاقتیں آپس میں سیاسی اور فوجی تصادم کی راہ پر گامزن ہیں جس سے ترقی اور امن کے دروازے بند ہو گئے ہیں۔“
کونسل میں بورڈ آف ڈائرکٹر کے رکن راجہ مظفر کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس نے کشمیر کے مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس سے ہمیں میڈیا، سیاست دانوں اور سماجی سطحوں پر حمائت حاصل ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”کشمیر گلوبل کانفرنس ہی علاقے کے عوام کی نمائندگی کرتی ہے اور اس کے علاوہ کشمیر کے لئے آواز بلند کرنے والی کوئی اورموثر جماعت موجود نہیں ہے۔ ہمارا موقف ہے کہ کشمیر یوں کواپنے مسائل خود حل کرنے کا اختیار حاصل ہونا چائیے۔“