لاہور (جدوجہد مانیٹرنگ) 2022ء کے فیفا ورلڈ کپ سے قبل قطر میں تارکین وطن محنت کشوں کے حالات کی تحقیقات کرنے والے 2 نارویجن صحافیوں کو گرفتار کر کے 36 گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا ہے۔
’گارڈین‘ کے مطابق سپورٹس جرنلسٹ ہالورایکلینڈ اور کیمرہ مین لوکمان غوربانی کو پولیس نے اتوار کے روز اس وقت گرفتار کیا جب وہ دوحہ ایئرپورٹ جانے کی تیاری کر رہے تھے۔
گرفتاری سے چند گھنٹے قبل نیوز شو کی براہ راست نشریات کے دوران ایکلینڈ نے ورلڈ کپ کی تیاریوں کیلئے کام کرنے والے تارکین وطن محنت کشوں کے حالات سے متعلق بتایا تھا کہ کچھ محنت کش خوفناک حالات میں کام کر رہے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ”ہم نے محنت کشوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں، وہ لوگ صحافیوں سے کیمرے پر بات نہیں کرنا چاہتے تھے۔ جب انٹرویو کیلئے کہا تو وہ خوفزدہ ہو گئے۔“
صحافیوں نے بتایا کہ انہیں ہوٹل کے باہر سے گرفتار کر کے پولیس اسٹیشن لے جایا گیا، جہاں وہ منگل کی صبح تک موجود رہے۔ تاہم اب وہ اوسلو واپس پہنچ چکے ہیں۔
ناروے کے پبلک براڈ کاسٹر کے ڈائریکٹر نے اس اقدام کو آزادی صحافت اور آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا۔ انکا کہنا تھا کہ ”یہ ناقابل قبول ہے کہ میڈیا کو دنیا کے سب سے بڑے کھیلوں کے مقابلوں میں آزادانہ اور خود مختار صحافت کی مشق کرنے سے روکا جائے۔“
ایکلینڈ اور غوربانی 14 نومبر سے قطر میں تھے اور 2022ء کے ورلڈ کپ کے منتظمین کے سابق کمیونیکیشن ڈائریکٹر عبداللہ سے ملنے والے تھے، جنہوں نے قطری حکومت پر عوامی سطح پر تنقید کی تھی۔ تاہم عبداللہ کو انٹرویو سے چند گھنٹے قبل ہی گرفتار کر لیا گیا، انہیں بدعنوانی کے الزام میں 5 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔