لاہور (جدوجہد رپورٹ) لاطینی امریکہ کے ملک چلی کے صدارتی انتخاب میں سابق طالبعلم رہنما گیبریل بورک واضح برتری کے ساتھ نئے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔ بائیں بازو کے امیدوار کے ہاتھوں دائیں بازو کے قدامت پسند رہنما خوزانتونیو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق بائیں بازو کے رہنما گیبریل بورک نے 56 فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں، جبکہ مد مقابل قدامت پسند رہنما انتونیو کاسٹ کو 44 فیصد ووٹ ملے ہیں۔
35 سالہ گیبریل بورک چلی کے اب تک کے سب سے کم عمر صدر منتخب ہوئے ہیں۔ وہ مارچ میں اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔ وہ سرمایہ دارانہ معاشی ماڈل کے سخت ناقد سمجھے جاتے ہیں۔
نیو لبرل پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور معاشی بحران نے 2019ء میں چلی میں بڑے پیمانے پر سماجی بغاوتوں کو جنم دیا تھا۔ سماجی تحریکوں کے نتیجے میں ترقی پسند بائیں بازو کو عروج ملا اور ملک کے آمریت کے دور میں بنائے گئے آئین کی بھی از سر نو تشکیل ہوئی۔
گیبریل بورک نے بطور طالب علم رہنما سینتیاگو کی چلی یونیورسٹی میں فیڈریشن آف اسٹوڈنٹس کی قیادت کی ہے۔ وہ 2011ء میں بہتر اور سستی تعلیم کا مطالبہ کرنے والے احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے نمایاں ہوئے تھے۔ 2014ء میں وہ قومی کانگریس کے ایوان زیریں میں بطور قانون ساز شامل ہو گئے تھے۔
حالیہ انتخابی مہم کے دوران انہوں نے جنرل آگسٹو پنوشے کی آمریت کے دوران اپنائے گئے نیو لبرل معاشی ماڈل کو دفن کرنے، سماجی خدمات کو بڑھانے، عدم مساوات کے خاتمے کیلئے جدوجہد کرنے اور ماحول کے تحفظ کو بڑھانے کیلئے امرا پر ٹیکس بڑھانے جیسے وعدے کئے ہیں۔