(رپورٹ قیصرعباس) امریکہ میں جمعرات کے دن ریلوے کمپنیوں اور مزدور انجمنوں کے درمیان ہونے والے ایک معاہدے نے ملک کو ایک بڑے اقتصادی بحران سے نکال لیا ہے۔ ملک کے تقریباًڈیرھ لاکھ مزدوروں نے جن کا تعلق مال گاڑیوں کی ایک درجن بڑی کمپنیوں سے ہے، اپنے مطالبات منوانے کے لئے ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہوئی تھی۔ خطرہ تھا کہ اگر جمعے تک ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو ملک ایک بڑے اقتصادی بحران کا شکار ہو جائے گا۔
امریکہ میں پٹرولیم، خام مال، زرعی مصنوعات، زرعی اجناس، کاریں اور ان کے پرزے اور درآمد ہونے والی بیشتر مصنوعات مال گاڑیوں کے زریعے ملک بھر میں پہنچائی جاتی ہیں۔ مسافر گاڑیوں کی ایک کمپنی ایم ٹریک ملک میں پہلے ہی اپنی سروس معطل کرچکی تھی۔
ممکنہ ہڑتال ملک میں موجودہ اقتصادی بحران کو ایک اور سطح پر لے جاتی جس سے آنے والے نصف مدتی انتخابات میں برسراقتدار ڈیموکریٹک پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑتا۔ ہڑتال کی صورت میں مہنگائی اور افراط زر میں مزید اضافہ کی امید کی جارہی تھی۔
دوسری جانب مخالف رپبلکن پارٹی نے دونوں فریقوں کے درمیان معاہدے کے لئے کانگریس میں ایک بل کی تجویز بھی پیش کی تھی جسے ڈیموکریٹک پارٹی کے سینٹر برنی سینڈرزاور ان کے ترقی پسند ساتھیوں نے یہ کہہ کر مسترد کردیا تھا کہ مزدورں کو ان کے جائز مطالبات پر مذاکرات کے لئے مزید وقت دینا چاہئے۔
ہونے والے معاہدے کے مطابق مزدوروں کوپانچ سال کے دوران تنخواہوں میں چوبیس فیصد اضافہ دیا جائے گا جس کا آغاز گزشتہ دو سالوں سے کیا جائے گااور وہ بونس کے حقدار بھی ہونگے۔ اس کے علاوہ انہیں اضافی چھٹیاں، علاج کی چھٹیا ں بھی دی جائیں گی اور ملازمت کے دوران حفاظتی انتظامات کی ضمانت بھی دی جائے گی۔
یہ معاہدہ ملک کے لئے اتنا اہم تھا کہ صدر بائیڈن نے ریلوے مزدوروں کے مسائل کے حل کے لئے حال ہی میں ایک صدارتی بورڈ بھی قائم کیاتھا۔ مزدور انجمنوں نے اس سے پہلے بورڈ کی چند تجاویز مسترد کر دی تھیں۔ اس معاہدے کو ڈیموکریٹک پارٹی کے لئے بڑی جیت سمجھا جا رہا ہے۔ صدر بائیڈن مزدوروں کے حقو ق کے ایک بڑے علم بردار سمجھے جاتے ہیں۔