لاہور (جدوجہد رپورٹ) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو تقریباً 600 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کو کہا ہے اور ایک بار پھر انسداد بدعنوانی ٹاسک فورس قائم کرنے پر بھی زور دیا ہے۔
’ٹربیون‘ کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مطالبات پاکستانی حکام کے سامنے آئی ایم ایف کے پاکستان میں مشن چیف نیتھن پورٹر نے واشنگٹن میں حالیہ بات چیت کے دوران نصف درجن دیگر شرائط کے ساتھ پیش کئے تھے۔
ذرائع کے مطابق اس معاملے پر پروگرام کے جائزہ مذاکرات کے اگلے دور میں بات کی جائے گی، جو نومبر میں متوقع ہے۔
آئی ایم ایف کا خیال ہے کہ رواں مالی سال میں تقریباً 25 فیصد افراط زر کی وجہ سے معیشت کی برائے نام نمو ہو گی، جس سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب طے شدہ سطح سے نیچے آجائے گا، چاہے ایف بی آر 7.470 ہزار ارب روپے کا سالانہ ہدف بھی حاصل کر لے۔
بجٹ کے وقت حکومت نے 11.5 فیصد کی اوسط افراط زر کی شرح اور 5 فیصد کی اقتصادی ترقی کی شرح کی بنیاد پر جی ڈی پی کے حجم کا تخمینہ 78 ٹریلین روپے لگایا تھا۔ 7.470 ٹریلین روپے ٹیکس ہدف جی ڈی پی کے تقریباً 9.6 فیصد کے برابر ہے۔
تاہم مختلف انتظامی اقدامات، روپے کی قدر میں کمی، سیلاب اور خوراک کی فراہمی سے متعلق لگنے والے دھچکوں کی وجہ سے اب اوسط مہنگائی کا تخمینہ 23 فیصد اور جی ڈی پی کی شرح نمو 2 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ مہنگائی میں اضافے کے بعد رواں مالی سال کیلئے جی ڈی پی کا تخمینہ 83 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے۔ یہ ایف بی آر کے 7.470 ٹریلین روپے کے سالانہ ہدف کو حاصل کرنے کے باوجود ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب تقریباً 8.9 فیصد تک لے آئیگا۔
ذرائع کے مطابق میکرو اکنامک فریم ورک کے اہداف پر قائم رہنے کیلئے آئی ایم ایف نے اندازہ لگایا ہے کہ پاکستان کو جی ڈی پی کے 0.75 فیصد کے برابر اضافی ریونیو اقدامات کرنے پڑ سکتے ہیں، جس کا مطلب 600 ارب روپے سے زیادہ ہے۔
حکومت نے ایف بی آر کا سالانہ ٹیکس وصولی کا ہدف 7.470 ٹریلین روپے مقرر کیا ہے، جس کیلئے گزشتہ سال کی وصولی کے مقابلے میں 22 فیصد شرح نمو درکار ہے۔ ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی کے دوران 1.61 ٹریلین روپے سے زائد اکٹھے کئے ہیں، جو ہدف سے 26 ارب روپے زیادہ ہے، لیکن مجموعہ میں ترقی کی شرح 17 فیصد تھی، جو کہ موجودہ افراط زر کی شرح سے نمایاں طور پر کم ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پٹرولیم مصنوعات پر مزید سیلز ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
حکومت اس وقت پٹرول پر 47.50 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر تقریباً 7.58 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ پٹرولیم لیوی لگانے کیلئے طے شدہ منصوبے پر عمل پیرا رہے، جس میں جنوری 2023ء میں پٹرول پر 50 روپے فی لیٹر اور مارچ 2023ء تک 50 روپے فی لیٹر لیوی کی ضمانت دی گئی ہے۔
حکومت کو اگلے مہینے سے ڈیزل پر ٹیکس بڑھانا شروع کرنا پڑے گا، جس کی وجہ سے مہنگائی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔