لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایرانی حکومت نے ماجد رضا رہنوارد کو بھی ایک عوامی مقام پر پھانسی دے دی ہے۔ محسن شیکاری کی پھانسی کے چار روز بعد 12 دسمبر کو انہیں پھانسی دی گئی۔ ماجد رضا نے بھی اپنی سزائے موت رکوانے کیلئے عوام کو دعائیں کرنے اور غمزدہ ہونے سے منع کرتے ہوئے اپیل کی کہ ’دعا مت مانگو، جشن مناتے ہوئے موسیقی بجاؤ‘۔
’اے بی سی نیوز‘ کے مطابق ان کی سزائے موت پر عملدرآمد سزا سنائے جانے کے دو دن بعد اور مقدمہ کی سماعت شروع ہونے کے دو ہفتے بعد کیا گیا ہے۔
ماجد رضا کی والدہ کو پھانسی سے ایک رات قبل ان سے ملنے کی اجازت دی گئی تھی، تاہم انہیں ان کی جلد پھانسی کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
حکام نے ماجد رضا پر 17 نومبر کو بسیج کے اہلکار کو جان لیوا خنجر مارنے کا الزام عائد کیا گیا۔ عدالتی سماعت کے قبل ریاستی میڈیا نے جبری طور پر ماجد رضا سے کروائے گئے اعتراف جرم کی ویڈیو ز بھی نشر کیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں پھانسی سے قبل جلاد کی طرف سے ماجد رضا سے آخری الفاظ پوچھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ماجد رضا کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر پوچھا گیا کہ ’تم نے اپنی وصیت میں کیا لکھا ہے‘۔ انہوں نے جواب دیا کہ ’دعا نہ کرو، بس جشن مناؤ اور موسیقی بجاؤ‘۔
ایرانی نژاد امریکی مورخ، ماہر تعلیما ور مصنف عباس میلانی کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت کسی کو پھانسی دینے سے چند منٹ پہلے انٹرویو لیتی ہے اور انہیں گفتگو کرنے پر مجبور کرتی ہے، تاکہ ان پر طاری خوف سے لوگوں کو ڈرایا جا سکے۔
انکا کہنا تھا کہ ماجد رضا نے ہر اس چیز کی عکاسی کی جو آزادی کیلئے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والے ایرانی عوام کو ایران کی حکومت سے نفرت کو مزید بڑھاوا دے گی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نسیم پاپائیانی کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت ایسے نام نہاد جرائم کیلئے سزائے موت کا استعمال کرتی ہے، جن میں بالغوں کے درمیان رضامندی سے جنسی تعلقات بھی شامل ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ’اکثر اوقات جب لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور پوچھ گچھ کے دوران انہیں منظم طریقے سے وکلا تک رسائی سے بھی انکار کر دیا جاتا ہے۔ پھر جھوٹے اعترافات کرنے کیلئے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اس کے بعد یہ جبری اعترافات سرکاری ٹیلی ویژن پر پروپیگنڈہ ویڈیوز کے طور پر نشر کئے جاتے ہیں۔ سماعت کے دوران انہی جبری اعترافات پر انہیں مجرم ٹھہرانے کیلئے ثبوت کے طور پر انحصار کیا جاتا ہے۔‘