لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایران میں ’عورت، زندگی، آزادی‘ کے نعرے پر ابھرنے والی انقلابی تحریک کی حمایت کرنے اور حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کے طور پر مظاہرین کو پھانسیاں دینے کا سلسلہ روکنے کا مطالبہ کرنے کیلئے ایک آن لائن پٹیشن دائر کی گئی ہے، جو دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں ہے اور تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔
اس پٹیشن کا آغاز فرانس میں ایس ایس ٹی آئی کی طرف سے کیا گیا تھا اور اسے ای ایس ایس ایف سمیت متعدد ویب سائٹس پر آن لائن رکھا گیا ہے، جہاں دستخط باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کئے جا رہے ہیں۔
یہ پٹیشن فارسی، کرد اور انگریزی سمیت کئی زبانوں میں موجود ہے۔ تاہم پاکستان سے تاحال بہت کم لوگوں نے دستخط کئے ہیں۔
اگر آپ اس پٹیشن پر دستخط کرنا چاہتے ہیں تو اپنا نام اور عہدہ، یا تعارف مندرجہ ذیل ای میل پر ارسال کریں: prousset69@gmail.com
پٹیشن میں لکھا گیا ہے کہ اخلاقی پولیس کے ہاتھوں 16 ستمبر کو جینا مہسا امینی کے قتل کے بعد ایک عوامی بغاوت نے اپنے دائرہ، گہرائی اور دورانیے میں اسلامی جمہوریہ ایران کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
یہ احتجاجی تحریک خواتین، نوجوانوں، قومی اقلیتوں، ملازمین اور بیروزگاروں کو یکجا کر رہی ہے اور اس تھیوکریٹک، بدعنوان اور مکمل طور پر کرپٹ حکومت کو مکمل طو رپر مسترد کرتی ہے۔ یہ بغاوت طویل مدت سے جاری ہے اور 160 سے زائد چھوٹے بڑے شہروں میں پھیلی ہوئی ہے۔ 50 فیصد سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے اور بنیادی جمہوری اور سماجی حقوق کی عدم موجودگی کے باعث اس پورے نظام کو ایرانی عوا م اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں۔
پٹیشن کے مطابق ہڑتالوں کی کالیں بڑھ رہی ہیں، خاص طور پر یونیورسٹی کے اساتذہ، پیٹروکیمیکلز، اصفہان میں سٹیل ورکس، تہران اور اس کے مضافات میں پبلک ٹرانسپورٹ، ٹرک ڈرائیورز کی ہڑتالیں سرفہرست ہیں اور ہڑتال کرنے والوں کو برطرفیوں، گرفتاریوں اور تشدد کا سامنا ہے۔
پٹیشن کے مطابق جبر کی وجہ سے 500 سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں، جن میں 69 نابالغ بچے شامل ہیں، ہزاروں زخمی ہیں، 19 ہزار سے زائد قیدی اور لاپتہ افراد ہیں۔ ایرانی کردستان اور سیستان بلوچستان میں پاسداران انقلاب باغی آبادی کے خلاف خونریز جنگ لڑ رہے ہیں۔ کرد قصبے محاصرے کی حالت سے گزر رہے ہیں۔
اس مجرمانہ حکومتی تشدد کی کوئی حد نہیں ہے۔ دہشت کا ماحول پیدا کرنے اور احتجاج کو ختم کرنے کے لیے عدلیہ مظاہرین کے خلاف تیزی سے بھاری سزائیں سنارہی ہے۔ اس کے باوجود تحریک کمزور نہیں ہو رہی۔ ہمت اور عزم کے ساتھ طلبہ، نوجوان، خواتین، کارکنان، فنکار اور صحافی حکومت کو چیلنج کر رہے ہیں۔
پٹیشن کے مطابق کم از کم 65 افراد، جن میں 11 خواتین اور 5 بچے شامل ہیں، کے خلاف ’خدا سے دشمنی‘، ’زمین پر بدعنوانی‘، بغاوت یا قتل کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ عدلیہ کسی دفاع کے حق کے بغیر موت کی سزائیں سنا رہی ہے۔
12 دسمبر کو محسن شیکاری اور ماجد رضا ہنوارد کو پھانسی دینے کے بعد ایرانی حکام نے 7 جنوری کو سید محمد حسینی اور محمد مہدی کرامی کو پھانسی دینے کی کارروائی کی۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ باہر سے مسلط کئے گئے حل کے برعکس ہم ان تمام لوگوں کے ساتھ بین الاقوامی یکجہتی کی حقیقی مہم کا دفاعکرتے ہیں جو اسلامی جمہوریہ کو ختم کرنے کیلئے ایران میں متحرک ہیں۔
موجودہ بغاوت کے نتائج خطے اور دنیا کے عوام کیلئے فیصلہ کن ہونگے۔ اس لئے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے وسائل کے اندر رہ کر اس بغاوت کی کامیابی کیلئے مدد کریں۔ ایرانی حکومت ایک طاقتور بین الاقوامی مہم اور عالمی رائے عامہ کو مضبوط طریقے سے متحرک کئے بغیر نہیں ٹوٹے گی۔
پٹیشن میں چند مطالبات بھی شامل کے گئے ہیں۔ جن کے مطابق موت کی سزاؤں، پھانسیوں اور سزائے موت کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تمام سیاسی قیدیوں اساتذہ، طلبہ، ڈاکٹروں، فنکاروں، کارکنوں اور مظاہرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایک بین الاقوامی کمیٹی کے قیام کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے، جو فقہا، ٹریڈ یونینسٹوں، صحافیوں اوراین جی اوزپر مشتمل ہو، تاکہ ایران میں حراستی مقامات کی آزادانہ تحقیقات کی جا سکیں۔
اپنے جسم کو کنٹرول کرنے کے حق کیلئے خواتین کی لڑائی کی حمایت کی گئی ہے اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے تمام قوانین کے ساتھ ساتھ صنفی امتیاز کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایرانی مردوں اور عورتوں کے بنیادی اور جمہوری حقوق کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے، چاہے وہ کرد ہوں، بلوچی ہوں، عرب ہوں، آذری ہوں، لورس ہوں یا فارسی ہوں۔
ایران کے محنت کشوں کی عزت کی جدوجہد، ہڑتال کے ذریعے اپنے دفاع کے حقوق اور ٹریڈ یونینوں اور سیاسی تنظیموں کی تعمیر کے حق کی حمایت کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
فرانس اور یورپ سے پاسداران انقلاب اور ایران کے اعلیٰ ترین رہنماؤں کے اثاثے منجمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ علی خامنہ ای اور ان کے ساتھیوں کے 95 ارب ڈالر سے زائد کے اثاثے بھی منجمد کرنے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ اس دولت کو وسائل کی لوٹ کھسوٹ، محنت کشوں کے استحصال اور بدعنوانی سے جمع کیا گیا قرار دیتے ہوئے یہ کہا گیا ہے کہ یہ دولت ایرانی عوام کو واپس ملنی چاہیے۔
ایرانی حکومت کے رہنماؤں، پاسداران انقلاب اور ان سے منسلک کمپنیوں کی جمع کردہ دولت کو روکنے کیلئے فرانس، یورپ اور دنیا میں بینکنگ اور تجارتی رازداری کو ختم کرنے کامطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ ایرانی حکومت کے ساتھ تمام صنعتی، اقتصادی اور سفارتی تعاون کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔