لاہور (جدوجہد رپورٹ) فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ریٹائرمنٹ کی عمر 64 سال تک بڑھانے کے غیر مقبول منصوبے کے خلاف فرانس بھر کے شہروں اور قصبوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعہ کے روز ہونے والے فیصلے سے قبل 6 لاکھ کے قریب افراد نے سڑکوں پر مارچ کئے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق جمعرات کو ہزاروں افراد پیرس میں جمع ہوئے اور احتجاجی مارچ کیا۔ پولیس کی جانب سے روکنے پر مظاہرین نے کوڑے کے تھیلے پولیس پر پھینکے۔ کوڑا اٹھانے والوں کی طرف سے بھی ہڑتال کا اشارہ دے دیا گیا ہے، اس ہڑتال کا آغاز بھی ملک گیر احتجاجی مارچ کے ساتھ کیا جائے گا۔ گزشتہ مہینے ہونے والی ہڑتال میں بھی فرانس کے دارالحکومت کی سڑکیں کئی دن تک کچرے کے ڈھیروں سے بھری رہی ہیں۔
ٹولوز، مارسیل اور دیگر مقامات پر بھی ہزاروں افراد نے مارچ کیا۔ برٹنی میں مظاہروں میں کشیدگی بڑھ گئی، خاص طور پر نانٹیس اور رینس میں، جہاں ایک کار کو جلا دیا گیا۔ پیرس میں بینکوں اور مہنگے اسٹورز نے اپنی اگلی کھڑکیوں کو لکڑی کے تختوں سے محفوظ کیا،لیکن اس کے باوجود مظاہرین نے فرانسیسی لگژری گروپ LVMH کے ہیڈ کوارٹر میں گھس کر پٹاخے چلائے۔ حکام نے 11,500 پولیس افسران کو تعینات کیا،جن میں سے 4,200 صرف پیرس میں تھے۔
بائیں بازو کی ’CGT‘ یونین کی رہنما، سوفی بنیٹ نے پیرس کے جنوب میں کوڑے دان کو جلانے کی جگہ پر کہا کہ ’جب تک یہ اصلاحات واپس نہیں لی جاتیں، تحریک کسی نہ کسی شکل میں جاری رہے گی۔‘
’CGT‘ فرانس کی ریٹائرمنٹ کی عمر کو 62 سے بڑھا کر 64 کرنے کے میکرون کے منصوبے کو چیلنج کرنے والے احتجاج اور ہڑتال کی تحریک میں سے ایک رہی ہے۔ اتحاد کی ایک نادر آواز میں جنوری سے 8 یونینوں نے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ سٹوڈنٹ یونینز نے بھی شمولیت اختیار کر لی ہے۔