لاہور (جدوجہد رپورٹ) خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے پارا چنار میں 5 اساتذہ سمیت 8 افراد کی ہلاکتوں کے خلاف جمعہ کے روز مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی اور مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے۔
’ڈان‘ کے مطابق جمعرات کو نامعلوم مسلح افراد نے قصبے کے علاقے شلوزان میں ایک شخص کو قتل کر دیا تھا، جس کے بعد تری منگل کے علاقے میں ایک سکول میں فائرنگ کر کے 7 افراد کو قتل کیا گیا۔ حکام نے اس سانحے کو زمین کے تنازع کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
ہلاکتوں کے فوری بعد کرم ٹیچرز ایسوسی ایشن کے نمائندے زاہد طوری نے اعلان کیا کہ تمام نجی اور سرکاری سکول بند رہیں گے۔ جماعت نہم اور دہم کے بورڈ کے امتحانات بھی ملتوی کر دیئے گئے۔
جمعہ کے روز پاراچنار مکمل ویران رہا، سڑکیں خالی بازار بند تھے۔ سوگواروں نے مختلف احتجاجی مظاہرے بھی منعقد کئے۔
اسرار شہید ہائی سکول پارا چنار میں اساتذہ نے ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کیا۔ ایک معلم سہیل زمان کے مطابق احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا اور اسکول اس وقت تک بند رہیں گے، جب تک قتل کی درست تحقیقات نہیں کی جاتیں۔
انکا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی استاد ایک دن بھی ڈیوٹی سے غیر حاضر ہوتو انتظامیہ اور محکمہ تعلیم اس کا پورا نوٹس لیتے ہیں، لیکن استاد کے تحفظ کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے۔‘
پارا چنار کے علاقے علی زئی میں خواتین کا الگ سے احتجاج ہوا۔ انہوں نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر لکھا تھا کہ ’اپنی آواز اٹھانا مردہ اٹھانے سے بہتر ہے۔‘
طوری بنگش قبیلے کے ایک نمائندے عنایت طوری نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے 7 افراد کی تدفین ہو چکی ہے۔ اور نماز کے فوراً بعد ماتمی جلوسوں کا ایک بڑا جلوس پاراچنار پریس کلب کی طرف روانہ ہو گیا۔