خبریں/تبصرے

شکار پور: 15 ستمبر کو ماحولیاتی انصاف مارچ ہو گا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور ہاری جدوجہد کمیٹی شکارپور کے زیر اہتمام 15 ستمبر کو جہاز چوک سے پریس کلب شکار پور تک ماحولیاتی انصاف مارچ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے اور اسکے منفی اثرات پاکستان بھر میں محسوس کئے جارہے ہیں۔ تباہ کن سیلابوں سے لے کر انتہائی گرم موسم تک ملک عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتائج بھگت رہا ہے۔

اگرچہ باقی دنیا کی نسبت پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں انتہائی کم حصہ ہے لیکن پاکستان ان تبدیلیوں کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کی وجہ سے ہم اس جرم کی سزا پارہے ہیں جو ہم سے سرزد ہی نہیں ہوئی۔

اس پر مستزاد یہ کہ ہماری اپنی مختلف حکومتوں نے جو پالییسیز اپنائی ہیں اس سے بھی عوام اور ماحول کو حد درجہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی ریاست کا مروجہ ترقی کا جو ماڈل ہے وہ نہ صرف عوام مخالف ہے بلکہ ماحول اور حیاتیاتی تباہی کا بنیادی ذمہ دار بھی ہے۔

بے پناہ سرمائے کی تلاش میں قیمتی زرعی زمینوں پر جو ہاوسنگ سوسائیٹیز کی یلغار ہے یہ اس ترقی کے ماڈل کی ایک چھوٹی سی مثال ہے۔ لاہور کے مضافات میں روڈا اور سندھ میں بحریا ٹاون اس عوام اور ماحول دشمن پالیسی کی عکاسی ہے۔

مزید براں توانائی کے بحران کے حل کے لئے جو پالیسیز اختیار کی گئی ہیں ان سے وقتی افاقہ ضرور ہو گا لیکن فاسل فیول (کوئلہ تیل اور گیس) سے حاصل کی گئی توانائی جس تیزی سے ماحول کو تباہ کر رہی ہے وہ آنے والی نسلوں کے لئے ایک وجودی خطرہ ہے۔

حالیہ اور پچھلے سال مون سون بارشوں نے ملک کے بیشتر حصوں میں جو تباہی پھیلائی اس میں حکومتی نااہلی نے یہ بات اور بھی واضح کی ہے کہ ماحولیات کے سوال کو عام لوگوں کی شرکت اور شعوری مداخلت سے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ ماحولیاتی تباہی سے نمٹنے کے لئے جس ضروری پلاننگ، انفراسٹکچر اور بجٹ کی ضرورت ہے، اسے حکومتیں مکمل نظرانداز کرتی آ رہی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ آج تک ماحولیاتی تباہی کے شکار عوام کی اکثریت کو وعدوں کے باوجود معاوضہ نہیں دیا گیا اور انکی ازسر نو اباد کاری کو ترجیح نہیں دی گئی۔ سیلاب سے تباہ حال سندھ اور بلوچستان کی عوام ابھی بھی کھلے اسمان تلے امداد کی منتظر ہے۔

ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اپنے ممبر تنظیموں کے اشتراک سے ایک تاریخی ماحولیاتی انصاف مارچ کا انعقاد کر رہی ہے تاکہ ملکی اور عالمی سطح پر سیلاب زدگان کے مشکلات کو اجاگر کیا جا سکے۔

مارچ کے مطالبات

٭ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ امیر ممالک خصوصا یورپ اور شمالی امریکہ اپنے تاریخی کاربن اخراج کا معاوضہ ماحولیاتی تلافی کی صورت میں پاکستان سمیت دیگر غریب ممالک کو ادا کریں۔
٭ حالیہ اور پچھلے سال سیلاب کی تباہ کاری سے بے گھر ہونے والے افراد کو فورا مناسب معاوضہ اور انکی از سر نوآبادکاری کا بندوبست کیا جائے۔
٭ سندھ کے ہاریوں کو جلد از جلد سیلابی تباہ کاری کی مد میں معاوضہ فراہم کیا جائے۔
٭ شکارپور ڈسٹرکٹ میں واقع رک پمپ اسٹیشن کو مسلسل فعال رکھا جائے تاکہ ارد گرد کی زمینوں کو کھڑے پانی کے نقصان سے بچایا جا سکے۔
٭ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے سندھ سمیت باقی ملک میں فوراً زرعی اصلاحات متعارف کرائی جائیں تاکہ پائیدار زراعت کو فروغ مل سکے اور ہاریوں کو زمین کی ملکیت دی جا سکے۔
٭ توانائی کے حصول کے لئے کوئلہ گیس اور ٓائل سمیت تمام فاسل فیولز کو ترک کیا جائے اور قابل تجدید ذرائع کو استعمال کرکے صاف توانائی کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts