لاہور (جدوجہد رپورٹ) مراکش میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے پاکستان کے مختلف شہروں میں 12 اکتوبرکومظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 12 اکتوبر کو لاہور، کراچی، ٹوبہ ٹیک سنگھ، شکار پور اور ملتان میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔ 12 اکتوبر کو لاہور اور 14 اکتوبرکو اسلام آبادمیں عوامی عدالت لگائی جائے گی۔ 11 اکتوبر کوقصور مزدور حقوق کا کارواں نکا لا جا رہا ہے۔ جس میں تمام ٹریڈ یونین اور کسانوں کی تنظیمیں مشترکہ طور پر احتجاج کریں گی اور قصور، پاکپتن، دیپال پور اور پنجاب کے دیگر اضلاع کے سیلاب متاثرین کی بحالی اور ان کے ذمہ قرضہ جات کے خاتمے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
یہ اعلان لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا۔ پریس کانفرنس سے فاروق طارق(جنرل سیکرٹری پاکستان کسان رابطہ کمیٹی)، صائمہ ضیاء، صیغم عباس، حسنین جمیل فریدی اور دیگر نے خطاب کیا۔
انکا کہنا تھا کہ 19اکتوبرسے 15اکتوبر تک عالمی سامراجی اداروں کے اجلاس کے موقع پرمطالبہ کیا جائے گا کہ یہ دونوں ادارے اپنی پالیساں تبدیل کریں۔ پاکستان سمیت غریب ممالک کے قرضہ جات ختم کریں،موسمیاتی تباہی سے پاکستان کا جو نقصان ہوا سے پورا کریں۔ بجلی بنانے کے لیے فوسل فیول استعمال کرنے والے اداروں اور کارپوریشنز کی مالی امداد بند کریں۔
دنیا بھر میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی معاشی پالیساں ناکام ہو چکی ہیں۔ دنیا بھر میں پھیلنے والی مسلسل غربت اور عدم مساوات کی بنیادی ذمہ داری انہی اداروں پر عائد ہوتی ہے جو غریب ممالک کو اپنی شرائط منوانے کے لئے ان کومجبور کرتے ہیں کہ وہ غریبوں پر ٹیکس لگائیں۔ گیس، بجلی، تیل وغیرہ مسلسل مہنگا کرکے اپنی آمدنی میں اضافہ کریں تا کہ وہ قرضہ جات واپس کر سکیں۔
مراکش میں ان اداروں کے اجلاس کے موقع پر ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈویلپمنٹ (APMDD)کی ممبران تنظیمیں ایشیا کے مختلف ممالک میں اس ہفتے کے دوران مظاہرے کر رہی ہیں اور ان کا مرکزی مطالبہ ہے کہ قرضہ جات ختم کرو اور تاریخی معاشی ناانصافی اور ماحولیاتی تباہی کے نقصان کی فوری تلافی کرو۔ دنیا کے 74ممالک میں 500سے زیادہ تنظیموں نے مشترکہ طور پر ایک بیان جاری کیا ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر دنیا بھر میں قرضوں کا نہ ختم ہونے والا جال پھیلا دیا ہے۔ جس سے معاشی تباہی ہوئی ہے۔ لاکھوں افراد غربت کی لکیر کے نیچے چلے گئے ہیں اور ماحولیاتی تباہی سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ نہیں کیا جارہا۔
ہم آج پاکستان کی نگران حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غیر ملکی قرضہ جات کی ادائیگی فوری طور پرمعطل کرکے اس سے ملنے والی رقم کو پاکستان میں غریب عوام اور سیلاب متاثرین کی بحالی پر خرچ کیا جائے۔ ہم آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک اور جی سیون ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ماحولیات سے نمٹنے کے لیے حکومتوں کومزید قرضے لینے پرحکومتوں کو مجبور نہ کریں بلکہ جو قرضہ جات انکے ذمہ ہیں انہیں ختم کرنے کا عمل شروع کیا جائے۔سپر ٹیکس امیروں سے وصول کیا جائے۔ غریبوں پر خفیہ ٹیکس لگانے بند کئے جائیں۔ بجلی کے بلوں میں شامل تمام ٹیکسوں کا واپس لیا جائے اور بجلی بنانے کے لیے تیل، گیس، کوئلے کا استعمال بند کیا جائے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کا آغاز کیا جائے۔ پیٹرول کی قیمت ڈیڑ ھ سو روپے فی لیٹر سے زیادہ مقرر کی جائے۔ کم ازکم تنخواہ پچاس ہزار روپے مقرر کی جائے۔