پاکستان

مولانا فضل الرحمن کا ذریعہ معاش…غیبی امداد

فاروق سلہریا

گذشتہ روز ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر شئیر کیا جا رہا تھا۔ جگنو محسن مولانا فضل الرحمن سے انٹرویو کرتے ہوئے مولانا سے ان کا ذریعہ معاش پوچھتی ہیں۔

مولانا مسکراتے ہوئے جواب دیتے ہیں ’غیبی امداد‘۔ مزید فرماتے ہیں کہ جب اللہ بے حساب دیتا ہے تو ہم کیوں حساب کتاب میں پڑیں؟

مولانا کا بیان سن کر ایک دفعہ یہ یقین پختہ ہوا کہ یہ ملک مولویوں اور فوجیوں کے لئے بنا ہے۔ جس طرح کسی جرنیل سے نہ اس کے کسی کارنامے کا حساب مانگا جا سکتا ہے نہ اس کی جائداد کا،عین اسی طرح کسی مولوی سے نہ اس کے کرتوت بارے کوئی سوال کر سکتا ہے نہ اس کی جائداد بارے۔

جرنیل مشرقی پاکستان میں لاکھوں شہریوں کا قتل عام کر کے آ گئے، ملک توڑ دیا۔۔۔مگر یحیٰی خان کو مرنے پر اکیس توپوں کی سلامی دی گئی۔ کسی بلوچ کو مار کر کسی ویرانے میں پھینک دو۔ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ الٹا آواز اٹھاو تو خود غائب ہو جاو۔ عین اسی طرح، ہزاروں لوگ طالبان، سپاہ صحابہ، لشکر طیبہ اور ٹی ایل پی کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔ کبھی کسی مولوی کو سزا ہوئی نہ کبھی کسی جتھے کے خلاف کاروائی ہوئی۔بی ایل اے کے خلاف کاروائی کے لئے ایران سے جنگ لڑنی پڑ جائے، لڑ لیں گے لیکن تحریک طالبان پاکستان کے لئے عام معافی ہے۔

مولانا سے عرض ہے کہ آپ اپنی ’غیبی امداد‘ کابھلے ٹیلی ویژن کے کسی اینکر پرسن یا ناظرین کو حساب نہ دیں لیکن نیب یا انکم ٹیکس کو تو حساب دیں۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔