خبریں/تبصرے

نئی دہلی: ہزاروں کسانوں کے احتجاجی مارچ پر پولیس کی شیلنگ

لاہور(جدوجہد رپورٹ) بھارتی حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد دارالحکومت نئی دہلی میں ہزاروں کسانوں کے مارچ کو روکنے کیلئے بھارتی فورسز نے منگل کے روز آنسو گیس کی بھاری شیلنگ کی۔ کسان فصل کی کم از کم قیمت کا مطالبہ کر رہے تھے۔

’اے ایف پی‘ کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ڈرون کے ذریعے فضا سے آنسو گیس کے شیل برسائے۔ نئی دہلی کی طرف جانے والی تین آس پاس کی ریاستوں کی شاہراہوں پر دھاتی سپائکس، سیمنٹ اور سٹیل کی رکاوٹوں کی خوفناک ناکہ بندی کر دی تھی ہے۔

شہر میں پانچ سے زائد افراد کے عوامی اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

بھارتی حکومت کو کسانوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے سیاسی دباؤ کا سامنا ہے اور اپریل میں شروع ہونے والے قومی انتخابات سے قبل نئے مظاہروں کا خطرہ بھی موجود ہے۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق بھارت کے 1.4ارب لوگوں میں سے دو تہائی اپنی روزی روٹی زراعت سے حاصل کرتے ہیں، اور یہ ملک کی جی ڈی پی کا تقریباً پانچواں حصہ ہے۔

کسانوں نے جنوری 2021سے دہلی چلو مارچ کیا تھا اور یوم جمہوریہ کے موقع پر تمام رکاوٹیں توڑ کر شہر میں کسانوں نے مارچ کیا تھا۔

پنجاب کے کسانوں کی یونین کے ایک عہدیدار سرون سنگھ پنڈھر نے صحافیوں کو بتایا کہ کسان پر امن ہیں، لیکن ڈرون کے ذریعے ہمارے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ جب تک حکومت ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرتی، احتجاج جاری رہے گا۔

پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کی ریاستوں سے دارالحکومت دہلی کی طرف بڑھتے ہوئے سینکڑوں ٹریکٹروں پر مشتمل قافلے کو منتشر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ قافلے میں شامل لوگ اپنی مشینوں کا استعمال کرتے ہوئے سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

دہلی سے متصل ریاست ہریانہ میں پولیس نے کہا کہ انہوں نے مضبوط انتظامات کئے ہیں اور صورتحال قابو میں ہے۔

دوسری جانب کسان قرض معاف کرنے سمیت دیگر رعایتوں کے علاوہ اپنی فصلوں کی کم از کم قیمت مقرر کرنے کیلئے قانون بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

نومبر 2020میں زرعی اصلاحات کے بل کے خلاف کسانوں کا احتجاج ایک سال سے زائد عرصہ تک جاری رہا اور یہ احتجاج2014سے اقتدار میں موجود وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج بن گیا تھا۔

اس کے بعد دسیوں ہزار کسانوں نے عارضی کیمپ لگائے، مظاہروں کے دوران کم از کم 700افراد مارے گئے تھے۔

نومبر2021میں مظاہرین کے شروع ہونے کے ایک سال بعد مودی حکومت نے پارلیمنٹ کے ذریعے تین متنازعہ قوانین کو منسوخ کرنے پر زور دیا، جن کے بارے میں کسانوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ نجی کمپنیوں کو ملک کے زرعی شعبے کو کنٹرول کرنے کا راستہ ہموار کرینگے۔

یاد رہے کہ بھارت میں ہر سال کسان غربت، قرضوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے فصلیں متاثر ہونے کی وجہ سے خود کشی کر جاتے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts