خبریں/تبصرے

42 فیصد فلم و ٹی وی پرڈکشن ورکرز اے آئی سے خوفزدہ، 32 فیصد کو فائدے کی امید

لاہور(جدوجہد رپورٹ) تحقیقاتی ادارے نیشنل ریسرچ گروپ(این آر جی) کے ایک سروے کے مطابق42فیصد فلم اور ٹی وی پروڈکشن کے ورکرز کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت(اے آئی) ان کے شعبے میں لوگوں کو نقصان پہنچائے گی۔ ایک تہائی یعنی 32فیصد کا کہنا ہے کہ انہیں اس سے فائدہ پہنچے گا۔ بقیہ ایک چوتھائی یا تو یقین رکھتے ہیں کہ اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، یا کہتے ہیں کہ وہ ابھی تک اثر نہیں جانتے ہیں۔

دو تہائی یعنی 66فیصد نے رائے دی کہ انہوں نے یا تو تجربہ کیا ہے یا پھر باقاعدگی سے اے آئی کو استعمال کر رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت اور اوزار مردوں میں عورتوں کے مقابلے زیادہ عام ہیں اور نوجوانوں میں سب سے زیادہ عام ہیں۔ 1997کے بعد پیدا ہونے والے 77فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ انہوں نے کم از کم ایک جنریٹو اے آئی اپلیکیشن استعمال کی، جبکہ 1946سے1964کے درمیان پیدا ہونے والے 44فیصد افراد نے کم از کم ایک جنریٹو اے آئی اپلی کیشن استعمال کی۔

فری لانسرز اے آئی کی تخلیقی صلاحیتوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ تخلیقی طبقے کے فری لانسرز میں سے تقریباً49فیصد کا کہنا ہے کہ اے آئی کے نتیجے میں ان کے پاس کام کم ہوگا۔ تخلیقی تحریر اور موسیقی کی صنعت سے وابستہ افراد اور صحافی بھی سب سے زیادہ فکر مند ہیں۔

سروے میں رائے دینے والے تقریباً سبھی لوگ اے آئی کے ارد گرد شفافیت اور ضابطے کی زیادہ ضرورت پر متفق ہیں۔ سروے میں شامل تقریباًتین چوتھائی یعنی 74فیصد کا کہنا ہے کہ وہ نئے اے آئی ٹولز کے ذریعے اٹھائے گئے انٹیلکچول پراپرٹی رائٹس کے مسائل کے بارے میں فکر مند ہیں۔ ان سے بھی زیادہ 85فیصد نے اتفاق کیا کے جنریٹو اے آئی اپلی کیشنز سے متعلق آئی پی اور کاپی رائٹس کے سوالات کو حل کرنے کیلئے نئے قوانین کی ضرورت ہوگی۔

سروے میں شامل لوگوں میں سے نصف کو یقین ہے کہ اے آئی تخلیقی کارکنوں کیلئے مثبت ہوگا، تاہم 50ہزار ڈالر سالانہ سے کم کمانے والوں میں سے ایک تہائی سے بھی کم نے اسے مثبت قرار دیا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts