خبریں/تبصرے

کینیا: عوامی احتجاج کی فتح، اضافی ٹیکسوں کا بل واپس لینے کا اعلان

لاہور (جدوجہد رپورٹ)ہزاروں مظاہرین کو کچلنے کی دھمکیاں دینے والے کینیا کے صدر نے بالآخر عوامی مزاحمت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ صدر ولیم روٹو نے کہا ہے کہ وہ کسی ایسے فنانس بل پر دستخط نہیں کریں گے، جس کی وجہ سے مظاہرین نے بڑھتے ہوئے اخراجات کے خلاف غم وغصے کا اظہار کیا اور پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا۔ انکا کہنا تھا کہ ٹیکسوں میں اضافے پر مشتمل بل واپس لے لیا جائے گا۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق صدر روٹو نے کہا کہ وہ تفصیلات میں جائے بغیر نوجوانوں کے ساتھ بات چیت شروع کرینگے اور کفایت شعاری کے اقدامات پر کام کریں گے۔ سب سے پہلے صدارتی بجٹ میں کٹوتیاں کی جائیں گی۔

یہ اعلان انہوں نے پراحتجاجی ریلیوں کے خلاف پولیس تشدد کے نتیجے میں درجنوں افراد کی ہلاکتوں اور متعدد کے زخمی ہونے کے فوری بعد کیا ہے۔ اس اقدام کو ایک ہفتہ سے جاری احتجاجی تحریک کیلئے ایک بڑی فتح کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔

صدر کے خطاب سے کچھ دیر پہلے نئے مظاہروں کا اعلان کیا گیا اور مظاہرین سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پرامن طریقے سے دوبارہ سڑکوں کا رخ کریں۔

ان احتجاجی مظاہروں کی قیادت نوجوان کر رہے ہیں۔ مظاہروں کے ایک منتظم حنیفہ عدن نے ایکس پر لکھا ہے کہ ’تم ہم سب کو نہیں مار سکتے۔ کل ہم اپنے تمام مارے جانے والے لوگوں کیلئے سفید لباس پہن کر ایک بار پھر پر امن مارچ کریں گے۔‘

نوجوانوں کی قیادت میں ان ریلیوں کا آغازگزشتہ ہفتے بڑے پیمانے پر پرامن انداز میں ہوا۔ ہزاروں افراد مجوزہ ٹیکس میں اضافے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ ٹیکسوں کے نتیجے میں روٹی اور نیپیز کی قیمتوں تک میں اضافہ کرنے کی تجویز شامل تھی۔

منگل کو کینیا کی پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کے بعد تناؤ بڑھ گیا۔ پولیس نے نیروبی میں ہجوم پر آنسو گیس، واٹر کینن اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔ رد عمل میں مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا اور اسے آگ لگا دی۔

ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد کے بارے میں کچھ ابہام موجود ہیں۔ تاہم میڈیکل ایسوسی ایشن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کم از کم 23افراد ہلاک اور 30سے زائد گولیاں لگنے کی وجہ سے زخمی ہیں۔

نیروبی کے کینیاٹانیشنل ہسپتال نے بدھ کے روز کہا کہ وہاں مجموعی طور پر 160زخمیوں کا علاج چل رہا ہے۔

یاد رہے کہ صدر روٹو 2022میں زندگی کے اخراجات کو کم کرنے کا عہد کرتے ہوئے اقتدار میں آئے تھے۔ تاہم اقتدار میں آتے ہی انہوں نے موقف اپنایا کہ غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم کرنے کیلئے ٹیکسوں میں اضافہ ضروری ہے۔ کینیا کے غیر ملکی قرضے جی ڈی پی کے تقریباً70فیصد کے برابر ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts