خبریں/تبصرے

صاحب نے گاڑی ایک کروڑ کی رکھی ہے، گاڑی دھونے کیلئے مگر چائلڈ لیبر بھی رکھی ہے!

فاروق سلہریا

مندرجہ ذیل تصویر میں نے لاہور ڈیفنس میں ایک گھر کے باہر کھینچی تھی۔ سال بھر ہو گیا، میں اسی گلی میں کرائے کے ایک اپارٹمنٹ میں رہتا ہوں۔ گلی کے رہائشیوں سے میری کوئی جان پہچان تو نہیں مگر گلی کے کچھ معمولات سے میری شناسائی ضرور ہو گئی ہے۔ ایک مشاہدہ یہ ہے کہ اس گلی میں شاید ہی کوئی گھر ہو گا جس میں چائلڈ لیبر موجود نہ ہو۔ گلی کیا، پورے محلے کے اندر اکثر میں دیکھتا ہوں کہ بچے گیٹ کے باہر ریمپ دھو رہے ہوں گے یا گاڑی صاف کر رہے ہوں گے۔

اس محلے پر ہی کیا موقوف ہے۔ پاکستان بھر میں، کسی بھی ایلیٹ آبادی میں چلے جائیں۔ مندجہ بالا مناظر بکثرت دکھائی دیں گے۔

ملک بھر میں کسان پانی کو ترس رہے ہیں اور متمول محلوں میں گاڑیاں پینے کے قابل صاف پانی سے دھوئی جا رہی ہیں یا صاحب نے گاڑی کروڑ دو کروڑ کی گیراج میں کھڑی کر رکھی ہے مگر اسے صاف کرنے کے لئے کم از کم تنخواہ (لگ بھگ 18000 روپے)پر ایک بالغ مزدور کی اوقات نہیں رکھتے۔

صاحب سے گفتگو کر کے دیکھئے!

آپ دیکھیں گے صاحب پاکستان کے حالات سے کتنے دلبرادشتہ ہیں۔ انتہائی نیک دل ہوں گے۔ بد عنوانی سے ایسے خائف کہ عمران خان کے علاوہ کبھی کسی کو ووٹ نہ دیا ہو گا۔ ممکن ہے دو تین حج بھی کر رکھے ہوں۔

افغانستان میں طالبان کی کامیابی کے لئے دعا گو صاحب کو پاکستان کے عالمی امیج کی بھی بہت فکر ہو گی۔

رہی بات چائلڈ لیبر کی تو صاحب کا فوری ردعمل ہو گا:”جی اس کے ماں باپ خود اس بچے کو کام پر یہاں چھوڑ گئے تھے، بے چارے بہت غریب ہیں، میں نے خدا ترسی کرتے ہوئے رکھ لیا“۔

ہمارے خدا ترس صاحب نے ترس کھا کر کبھی کام کرنے والے بچے کے ماں باپ کو کم از کم تنخواہ پر نوکری نہیں دی کہ اس طرح غربت کا بھی کچھ مداوا ہو جاتا، چائلڈ لیبر بھی ختم ہو جاتی اور پاکستان کا عالمی امیج بھی تھوڑا بہتر ہو جاتا۔

معلوم نہیں ایسی سادہ سی بات ہمارے صاحب کے ذہین دماغ کو کیوں سمجھ میں نہیں آتی؟

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔