خبریں/تبصرے

کورونا وبا: غذائیت کے بحران سے 1 لاکھ 68 ہزار بچوں کی ہلاکت کا خدشہ

لاہور (جدوجہد رپورٹ) نیچر فوڈ کی شائع ہونیوالی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کورونا وبا کے اثرات کی وجہ سے بچوں میں غذائیت کی کمی میں اضافے کی وجہ سے 2020ء اور 2022ء کے درمیان پانچ سال سے کم عمر کے 1 لاکھ 68 ہزار بچے موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔

مائیکرو نیوٹرینٹ فورم کے ڈائریکٹر سسکیااوسینڈارپ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وبائی مرض کے معاشرتی اور معاشی اثرات کم اور درمیانی آمدن والے ممالک خصوصا جنوبی ایشیا اور سب صحارا افریقہ میں غذائیت کا بحران پیدا کر سکتے ہیں۔

ٹیلی سور کی ایک رپورٹ کے مطابق وبائی مرض کی وجہ سے کم وزن کا شکار بچوں کی تعداد میں 9.3 ملین اور نمو کی پریشانیوں کا شکاربچوں کی تعداد میں 2.6 ملین کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ خون کی کمی کا شکار حاملہ خواتین کی تعداد میں 2022ء تک مزید 2.1 ملین کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

اوسینڈارپ کا کہنا ہے کہ ”کم عمری میں ہی غذائی قلت بچوں کی علمی نشوونما، سکول میں ان کی تعلیم اور بالغوں کی حیثیت سے انکی پیداواری صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہے۔“

انہوں نے کہا کہ ”متناسب خوراک تک رسائی ایک چیلنج ہو گی کیونکہ قیمتیں بڑھ جائیں گی، منڈیوں میں خلل پڑ سکتا ہے، آمدنی میں کمی آ سکتی ہے اور سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو کم غذائیت والا کھانا ملے گا۔“

نیچر فوڈ کے مطابق غذائی قلت پر وبائی امراض کے اثرات کو کم کرنے کیلئے ممالک کو اگلے دو سالوں میں کم از کم 1.2 ارب امریکی ڈالر سالانہ خرچ کرنا ہونگے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts