خبریں/تبصرے

علی وزیر کی گرفتاری کو 2 ماہ مکمل، عوام نمائندگی سے محروم ہیں: محسن داوڑ

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کی پشاور سے گرفتاری کو دو ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔ وہ اس وقت کراچی کی سنٹرل جیل میں زیر حراست ہیں جبکہ انسداد دہشت گردی عدالت نے گزشتہ ہفتے درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔

منگل کے روز علی وزیر کی گرفتاری کے 2 ماہ مکمل ہونے پر پی ٹی ایم سے ہی تعلق رکھنے والے ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ٹویٹر پر جاری اپنے پیغام میں انکی گرفتاری سے عوام کی پارلیمان میں نمائندگی نہ ہونے اور پی ٹی ایم کے خلاف جاری ریاستی انتقامی کارروائیوں سے پر تنقید کی ہے۔ محسن داوڑ نے علی وزیر کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ”آج پشاور سے علی وزیر کی گرفتاری کو دو ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔ جنوبی وزیرستان کے عوام 2 ماہ سے نمائندگی سے محروم ہیں کیونکہ انکا منتخب ممبر قومی اسمبلی ایک تقریر کرنے کی وجہ سے کراچی جیل میں قید ہے۔ ان (علی وزیر) کا کیس پی ٹی ایم کے خلاف جاری ہراسانی کی ایک مثال ہے۔“

محسن داوڑ کے ٹویٹ کے ساتھ ’#ReleaseAliWazir‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے انکی رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 2ماہ قبل علی وزیر کو کراچی میں ایک جلسہ منعقد کرنے اور سکیورٹی اداروں کے خلاف تقریر کرنے کے الزامات میں پشاور سے گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں خصوصی چارٹر طیارے کے ذریعے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔ کراچی کی سنٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 2 انکے کیس کی سماعت جیل کے احاطے میں ہی کر رہی ہے۔

علی وزیر کے علاوہ مذکورہ کیس میں پی ٹی ایم سے تعلق رکھنے والے دیگر ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا لیکن رواں ماہ فروری کے پہلے ہفتے میں انسداد دہشتگردی عدالت نے دیگر ساتھیوں کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کر دیا تھا، تاہم علی وزیر کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی تھی۔ اس دوران علی وزیر کو قومی اسمبلی میں نمائندگی کیلئے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں کئے گئے، نہ ہی ممبران قومی اسمبلی، بالخصوص اپوزیشن کی طرف سے انکے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے حوالے سے کوئی مطالبہ کیا گیا ہے۔

دوسری طرف پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت سے متعلق میڈیا پر یہ الزامات سامنے آئے ہیں کہ سندھ کابینہ نے علی وزیر کے خلاف مقدمہ قائم کرنے اور انکی گرفتاری کی منظوری دی ہے جس کے بعد علی وزیر کے خلاف مقدمہ درج کر کے انکی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts