سوچ بچار

پیار کیا تو ڈرنا کیا: طالبان سے اسلام آباد میں جلوس نکلوائیں

فاروق سلہریا

شاہ محمود کسنجر صیب ٹول دہ خیر دہ۔

آپ کو امارات اسلامیہ افغانیہ القطریہ، کوئٹہ شوری اور بنی گالہ میں ہمارا بیوی بچہ کی طرف سے السلام علیکم۔

سب سے پہلے ہمارا لباس اور ذہانت کی تعریپ کرنے کا شکریہ۔ ہمارا ایک طالب شاعر نے آپ کا شکریہ کرنے کے لئے ایک پشتو ٹپہ بھی لکھا۔ ٹپہ سنانے سے پہلے ہم یہ بتا دے کہ ہمارا مفتی صیب نے بولا ہے کہ جہاد کے دوران طالب شاعری کر سکتا ہے اگر وہ شاعری لڑکی لوگ کے بارے میں نہی ہوتا۔ مڑا تم لڑکی بلکہ لڑکا لوگ بھی نہی ہے۔ ہمرا مطلب ایک بزرگ ہے۔ اس لئے ہمارا طالب نے تمہارا واسطے شاعری کیا۔

طالب کہتا ہے:

ڈبے میں پیر، پیر میں ڈبہ
وئے تم پہ قربان ہمارا ابا

شاہ صیب! ہمیں اسامہ شہید کا قسم ہے ہم اتنا سادہ لباس ہے کہ شلوار کے نیچے کاچھا، بوٹ کے اندر جراب تک نہی پہنتا۔ ہم تو شلوار میں بھی ناڑا کی جگہ لاشٹک ڈالتا ہے۔

ہمارا ذہانت دیکھو ہم نے بیس سال سے پاکستان کو اپنا سٹریٹیجک ڈیپتھ بنایا ہوا ہے حالانکہ تم لوگ سمجھتا ہے کہ ہم تمہارا سٹریٹیجک ڈیپتھ بنے گا۔ کچھ کاپر لوگ تو یہ بھی کہتا کہ ہم تمہارا سٹریٹیجک ڈیپتھ نہی، تمہارا سٹریٹیجک ڈیتھ بنے گا۔

اچھا تو شاہ صیب، ہم نے یہ خط اس لئے لکھا کہ ہم اسلام آباد میں ریلی کرنا چاہتا ہے۔ ہم سے پشاور اور کوئٹہ میں ریلی کرواتے ہو جس کا کوئی مزا آتا ہی نہیں ہے۔

مڑا پیار کیا تو ڈرنا کیا۔ ہم سے بولو کہ وزارت خارجہ سے ریلی نکالو اور پیض آباد چوک میں دھرنا دو۔ اور ہاں پیض آباد میں دھرنے کے آخر میں اس جنرل صیب کو بھی بھیجنا جو لپاپہ مپاپہ دیتا ہے۔

شاہ صیب ایک اور بات۔ ہم نے سنا ہے آپ کے باپ دادا کا کوئی دربار بھی ہے جہاں جاہل لوگ بہت شرک کرتا ہے۔ شریعت میں درگاہ بنانے کا اجازت بالکل بھی نہیں ہے۔ آپ پہلا پرصت میں درگاہ کو بم سے اڑا دو۔ جیکٹ والا چاہئے تو ہم بھیج دے گا۔

ایک اور بات۔ مڑا داڑھی ماڑی بھی رکھ لو۔ اپنا سارے بیوی اور سارے بچے کو بھی بولو وہ بھی داڑھی رکھ لے۔ بیوی لوگ کا اگر داڑھی نہی آتا تو اسے بولو صرپ نیت کر لے۔ مولبی صیب طار ق جمیل پرماتا ہے کہ نیت کا بھی 70 نیکی کے برابر صواب ملتا ہے۔

اچھا اب اجازت دو۔

فی امان اللہ۔

ملا نیک اختر

سیکٹر کمانڈر کراچی و بیرون سندھ

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔