فاروق سلہریا
جب عمران خان یہ دعوی کرتے ہیں کہ پاکستان میں امریکہ سے بھی زیادہ اظہار رائے کی آزادی ہے تو کم از کم بول ٹی وہ، اے آر وائی اور سنتھیا رچی کی حد تک یہ بات درست ہے۔
اس کی پرانی مثال یہ ہے کہ جس طرح کے الزامات انہوں نے سویلین سیاستدانوں پر لگائے، امریکی سیاستدانوں پر اس طرح کے الزامات کے بعد امریکہ میں وہ یا تو جیل کاٹ رہی ہوتیں یا ہرجانے کی رقم جمع کر رہی ہوتیں۔
سنتھیا رچی کو حاصل اظہار رائے کی بے پناہ آزادی کا تازہ ترین اظہار گلگت بلتستان میں دیکھنے میں آیا۔
جمعرات کے روز محترمہ سنتھیا رچی نے گلگت بلتستان میں قراقرم یونیورسٹی میں خطاب فرمایا۔ اس اہم موقع پرگلگت بلتستان کے وزیر اطلاعات فتح اللہ بھی موجود تھے۔ غالباََ یہ دنیا کی واحد ریاست ہے جو غیر ملکیوں کو پیسے دے کر بلاتی ہے تا کہ مقامی آبادی کو حب الوطنی سکھا سکے۔
دلچسپ بات ہے کہ گذشتہ ماہ ہنزہ میں جرمن سکالر ہرمن کروٹسمان کی گلگت بلتستان پر کتاب ’ہنزہ میٹرز‘ کی تقریب رونمائی رکھی گئی۔ اس تقریب کا اہتمام کرنے والوں میں مقامی دانشور اور کالم نگار عزیز علی داد بھی پیش پیش تھے۔ تقریپ سے ممتاز سکالر نوشین علی نے بھی خطاب کرنا تھا۔
تقریب کے انعقاد سے قبل پتہ چلا کہ اس اجلاس کو سرکاری اجازت نامہ حاصل نہیں اس لئے اسے منسوخ کرنا پڑا۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔