خبریں/تبصرے

ایران میں 3 روزہ ہڑتال کی کال، مختلف شہروں میں دکانیں بند

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایران میں مظاہرین کی جانب سے ملک بھر میں 3 روزہ ہڑتال کی کال کے بعد مختلف شہروں میں پیر کے روز دکانیں بند رہیں۔

’رائٹرز‘ کے مطابق مظاہرین ایرانی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جبکہ عدالت کے سربراہ نے الزام عائد کیا ہے کہ فسادیوں نے دکانداروں کو دھمکیاں دی ہیں۔

یاد رہے کہ 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد ستمبر کے وسط سے ایران بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے رپورٹ کیا کہ عدالت نے تہران کے شاپنگ سنٹر میں تفریحی پارک بند کروا دیا تھا، کیونکہ وہاں آپریٹرز نے حجاب کے مناسب انتظامات نہیں کئے تھے۔

اخلاقی پولیس نے تہران سے باہر دیگر شہروں میں اپنی تعداد بڑھا دی ہے، جہاں حالیہ ہفتوں سے فورس زیادہ محترک نہیں تھی۔

دو روز قبل ایران کے پبلک پراسیکیوٹر نے اخلاقی پولیس کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم وزارت داخلہ کی جانب سے اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی گئی اوربتایا گیا تھا کہ پبلک پراسیکیوٹر اخلاقی پولیس فورس کی نگرانی کا ذمہ دار نہیں ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر تہران کے اہم تجارتی علاقے تہران بازار میں بند دکانوں کی ویڈیوز شیئر کیں، اس کے ساتھ ساتھ دیگر بڑے شہروں اصفہان، مشہد، تبریز اور شیراز کی ویڈیو بھی جاری کی گئیں۔

ایران کے معروف فٹ بالر علی داعی نے تین روزہ ہڑتال کے اعلان کے بعد اپنی سونے کے زیورات کی دکان کو بند کر دیا۔ سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے چھوٹے شہروں بوجنورد، کرمان، سبزوار، الام، اردبیل اور لاہیجان میں بند دکانوں کی ویڈیو جاری کیں۔

کرد ایرانی گروپ ہینگاؤ نے بتایا کہ مغربی ایران کے 19 شہروں میں عام ہڑتال کی تحریک کے سلسلہ میں ہڑتال کی گئی، ان شہروں میں زیادہ تر کرد آبادی رہتی ہے۔

عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی نے بتایا کہ مظاہرین نے دکانداروں کو دھمکی دی تھی کہ اپنے کاروبار بند رکیں۔ عدلیہ اور سکیورٹی ادارے ان سے سختی سے نمٹیں گے۔

نیم سرکاری ایجنسی تسنیم کے مطابق پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز فسادیوں اور دہشت گردوں پر کوئی رحم نہیں کریں گی۔

عینی شاہدین کے مطابق انسداد فسادات پولیس اور بیسج ملیشیا کو بڑی تعداد میں تہران کے وسط میں تعینات کر دیا گیا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts