پاکستان

جی سی یو میں طارق جمیل تو آ سکتے ہیں مگر فیض احمد فیض کا داخلہ بند ہے

فارو ق سلہریا

گذشتہ روز فیض امن میلہ لاہور کے باغ جناح میں واقع کاسمو کلب کے لان میں منعقد ہوا جس میں حسب معمول لگ بھگ دس ہزار افراد نے شرکت کی۔

یہ میلہ کافی سالوں سے سے باغ جناح کے اوپن ائر تھیٹر میں منعقد ہو رہا تھا مگر اس سال یہ میلہ اوپن ائر تھیٹر میں منعقد نہ ہو سکا کیونکہ اس اوپن ائر تھیٹر کی مرمت کا کام ہو رہا ہے جس کی وجہ سے میلے کا وینیو (Venue) کسی دوسری جگہ منتقل کرنا ضروری تھا۔

یاد رہے، یہ میلہ چھوٹے چھوٹے ڈونیشن جمع کر کے منعقد کیا جاتا ہے۔ عام طور پر محنت کش، طلبہ اور متوسط طبقے کے لوگ اور تنظیمیں چندہ دیتی ہیں۔ لگ بھگ ہر میلے کے بعد، میلے کے مرکزی کنوینر قرضے کے بوجھ تلے دب چکے ہوتے ہیں۔

اس لئے یہ ممکن نہ تھا کہ کسی ایسی متبادل جگہ کا انتخاب کیا جائے جہاں ہزاروں لوگ شریک ہوں مگر کرایہ زیادہ نہ ہو (یا بالکل نہ ہو)۔ میلے کی تیاری کے دوران ایک یہ تجویز سامنے آئی کہ میلہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے تاریخی اُوول میں کر لیا جائے۔ آخر، علامہ اقبال، طارق علی اور ڈاکٹر سلام کے علاوہ فیض احمد فیض اس اعلیٰ تعلیمی ادارے کا سب سے معروف دانشور اور ادبی حوالہ ہیں۔ وہ گورنمنٹ کالج میں پڑھتے رہے۔

اس تجویز کے بعد گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے رابطہ کیا گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے باقاعدہ درخواست بھیجنے کے لئے کہا گیا۔ ایک فارمل درخواست جمع کرائی گئی…لیکن کالج نے یہ درخواست مسترد کر دی۔

وائے افسوس! اس معتبر کیمپس پر عمران خان جلسہ کر سکتے ہیں، مولانا طارق اپنے رجعتی، عورت دشمن اور عوام دشمن نظریات پیش کرنے کے لئے بطور مہمان خصوصی مدعو ہوتے ہیں اور وائس چانسلر کے پہلو میں بیٹھ کر ہر طرح کی غیر سائنسی، غیر منطقی باتیں طالب علم کو بتاتے ہیں۔

ہاں مگر فیض امن میلے کا انسانیت دوست اور سوشلسٹ پیغام گورنمنٹ کالج میں نہیں دیا جا سکتا۔

راقم کی تجویز ہے کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کو مدرسے کا درجہ دے کر حکومت پاکستان موجودہ وائس چانسلر کو ترقی دے کر جامعہ الازہر کے ڈائریکٹر کے طور پر مصر بھیج دے تا کہ وہ پورے عالم اسلام کی خدمت کر سکیں۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔