لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کی وفاقی کابینہ نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ کیلئے بطور چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) تنخواہ پیکیج اور مراعات کی منظوری دے دی ہے۔
’پاکستان ٹوڈے‘ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزارت قانون و انصاف نے وزیر قانون و انصاف سے منظوری کے بعد چیئرمین نیب کی شرائط و ضوابط کے تعین کیلئے ایک سمری کی سرکولیشن کے ذریعے وفاقی کابینہ سے منظوری طلب کی ہے۔ سمری کے مطابق چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے جج کے برابر تنخواہ اور مراعات دیئے جانے کی تجویز ہے۔
قومی احتساب آرڈیننس 199 کے سیکشن (v)(b)6 کے مطابق ترمیم شدہ قومی احتساب 2nd ترمیمی ایکٹ 2022ء کے مطابق وفاقی حکومت چیئرمین نیب کی شرائط و ضوابط کا تعین کر سکتی ہے۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کابینہ کی منظوری کے بعد چیئرمین نیب کو 17 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ، سرکاری رہائش گاہ اور دو گاڑیاں ملیں گی۔ اس کے علاوہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2 کنال کا پلاٹ بھی ملے گا۔ چیئرمین نیب کو ماہانہ 2000 یونٹ بجلی اور ہر ماہ 600 لیٹر پٹرول بھی ملے گا۔
قابل غور بات یہ ہے کہ سابق چیئرمین نیب نے بھی انہی شرائط و ضوابط سے استفادہ حاصل کیا تھا۔
دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب انتہائی حساس عہدے پر فائز ہیں ار انہیں غیر معمولی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ انسداد بدعنوانی اور احتساب کے عمل میں مصروف سرکردہ ادارے کے سربراہ ہونے کے ناطے ان کی حیثیت اور مراعات سپریم کورٹ کے جج کے مساوی ہونگی۔
یاد رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کو وزارت قانون و انصاف کے 6 مارچ 2023ء کے نوٹیفکیشن کے ذریعے چیئرمین نیب تعینات کیا گیا ہے اور انہو ں نے اسی روز چیئرمین نیب کے عہدے کا چارج سنبھال لیا تھا۔