لاہور (جدوجہد رپورٹ) لبنان میں معاشی بدحالی کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے، جن میں زیادہ تر سکیورٹی فورسز کے ریٹائرڈ اہلکاران شامل تھے۔ مظاہرین دارالحکومت بیروت میں سرکاری عمارتوں کے قریب جمع تھے اور معاشی مسائل کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
مظاہرین کے ساتھ سکیورٹی فورسز کا تصادم بھی ہوا،فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کا استعمال کیا۔ ’الجزیرہ‘ کے مطابق بدھ کے روز ہجوم وسطی بیروت کی گلیوں میں لبنان کی سکیورٹی فورسز کے لوگوں والے جھنڈے اٹھائے جمع ہوئے۔ مظاہرے کی کال ریٹائرڈ فوجیوں اور ان کھاتہ داروں کی طرف سے دی گئی تھی، جنہیں لبنان کے مالیاتی بحران کے دوران مقامی بینکوں کی جانب سے غیر رسمی سرمائے کے کنٹرول کے نفاذ کے بعداپنی بچتوں تک محدود رسائی ہے۔ لبنان میں اس وقت جدید تاریخ کا بدترین معاشی بحران ہے۔
مظاہرین نے سرکاری ہیڈکوارٹر کی حفاظت کرنے والے اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور بار بار باڑ توڑنے کی کوشش کی۔ فورسز کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ سے کئی لوگوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
مظاہرین نے مقامی کرنسی میں ادا کی جانے والی سرکاری پنشن کی کم ہوتی ہوئی قدر پر ناراض تھے۔ لبنانی پاؤنڈ 2019ء کے بعد سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر کا 98 فیصد سے زائد کھو چکا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں صورتحال مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے۔
پاؤنڈ منگل کو ایک نئی نچلی سطح پر پہنچ گیا اور ایک ڈالر 1 لاکھ 43 ہزار لبنانی پاؤنڈ سے زیادہ میں فروخت ہوا۔ سرکاری سرح پر ڈالر کے مقابلے میں لبنانی پاؤنڈ کی قدر 15 ہزار پاؤنڈ ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ سیاسی اورکاروباری اشرافیہ بحران کو حل نہیں کرنا چاہتے، کیونکہ اس میں معاشی اور ساختی اصلاحات اوربدعنوانی کے خلاف جنگ شامل ہو گی۔ اگر اشرافیہ ایسا کرتی ہے تو وہ ریاست اور اس کے وسائل پر اپنا کنٹرول کھو بیٹھتی ہے، جس کا وہ برسوں سے استحصال کر رہے ہیں۔