لاہور (جدوجہد رپورٹ) برطانوی اساتذہ نے حکومتی تنخواہ کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے 27 اپریل اور 2 مئی کو ایک روزہ ہڑتال کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔ ’اے پی‘ کے مطابق اساتذہ نے پیر کو حکومت کی تازہ ترین تنخواہ کی پیشکش کو مسترد کر دیا، جس کے بعد مزید ہڑتالوں کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ دوسری جانب بڑھتی ہوئی مہنگائی نے ملک بھر کے محنت کشوں میں بے چینی کو جنم دیا ہے۔
ہڑتالوں کی اس لہر نے مہینوں سے برطانیہ میں نظام زندگی کو درہم برہم کر رکھ اہے۔ سرکاری شعبے کے کارکنان بشمول ڈاکٹر، ٹرین اور بس ڈرائیور، ہوائی اڈے کے سامان کے ہینڈلرز، سرحدی افسران اور پوسٹل ورکرز مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں 10.4 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یوکرین پر روس کے حملے کے بعد خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے زندگی گزارنے کے اخراجات کے بحران نے لوگوں کیلئے مسائل پیدا کر دیئے ہیں۔ یونینوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں بالخصوص پبلک سیکٹر میں اجرتیں حقیقی معنوں میں کم ہوئی ہیں۔
حکومت نے اساتذہ کو اوسطاً 4.5 فیصد تنخواہ میں اضافے کے علاوہ 1 ہزار پاؤنڈز کی ایک بار ادائیگی کی پیشکش کی تھی۔ تاہم رائے شماری میں حصہ لینے والے 98 فیصد اساتذہ نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔
ایجوکیشن یونین کے جوائنٹ جنرل سیکرٹریز میری بوسٹڈ اور کیون کورٹنی نے یونین کی سالانہ کانفرنس میں کہا کہ یہ پیشکش ناقابل قبول تھی اور انگلینڈ میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ پیشکش تعلیمی نظام میں مایوس کن صورتحال کے بارے میں فیصلے اور سمجھ کی حیرت انگیز کمی کو ظاہر کرتی ہے۔‘
اس سے قبل پیر کو پاسپورٹ آفس میں پبلک اینڈ کمرشل سروسز یونین کے 1000 ارکان نے کام چھوڑ ہڑتال شروع کر دی۔ یہ کارکنان بھی زیادہ تنخواہ کا مطالبہ کر رہے تھے۔ یہ ہڑتال ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب برطانوی گرمیوں کی چھٹیوں کی تیاری کیلئے سفری دستاویزات کی تجدید کرنا چاہتے ہیں۔ تاخیر کے خدشات کے باوجود حکومت نے اپنا تخمینہ تبدیل نہیں کیا ہے کہ پاسپورٹ حاصل کرنے میں 10 ہفتے لگیں گے۔