خبریں/تبصرے

یومیہ 12 ہزار ٹن تیل کی سمگلنگ، مقامی ریفائنریز کی پیداوار میں 75 فیصد کمی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں روزانہ 10 سے 12 ہزار ٹن تیل ایران سے سمگل ہو کر آ رہا ہے۔ گزشتہ عرصہ میں تیل کی سمگلنگ میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے ملک میں 6 لاکھ 70 ہزار ٹن ہائی سپیڈ ڈیزل کا ذخیرہ موجود ہے، جو صارفین کی 46 دن کی طلب کو پورا کرنے کیلئے کافی ہے۔ ملک میں 5 لاکھ 50 ہزار ٹن پٹرول موجود ہے، جو 26 دنوں کی ضرورت کیلئے کافی ہے۔

’ٹربیون‘ کے مطابق تیل کی سمگلنگ میں اضافے کی وجہ سے جہاں حکومت کو روزانہ تقریباً 1 ارب روپے کے ریونیو کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہاں ملکی تیل کی صنعت کی فروخت بھی سست پڑ گئی ہے۔ مختلف آئل ریفائنریاں بند ہونے کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔

صنعتی شعبہ بند ہونے کی وجہ سے ملک میں تیل کی مانگ میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈالر کی کمی کی وجہ سے حکومت نے جان بوجھ کر سمگلنگ پر کنٹرول کمزور کیا ہے، جس کے باعث پاکستان کی مارکیٹ میں سمگلنگ کے تیل کی فراوانی ہے، جس کی وجہ سے ملک کی سب سے بڑی ریفائنری پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو) کو بند ہونے کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔

تیل کے کاروبار سے منسلک افراد کے مطابق حکومت نے جان بوجھ کر تیل کی سمگلنگ پر کنٹرول ڈھیلا کیا ہے، جس کی وجہ پٹرولیم کی درآمدات کیلئے ڈالر کی کمی ہے۔ اس حکمت عملی نے پاکستان کی مارکیٹوں میں ایرانی تیل کی بھرمار پیدا کر دی ہے، ڈیزل اور پٹرول کی مقامی طلب آدھی رہ گئی ہے۔ مقامی تیل کی صنعت کی فروخت میں غیر معمولی کمی آئی ہے۔

تیل کمپنیوں کی طرف سے اعتراض کیا گیا ہے کہ آئل انڈسٹری کو ایل سی کھولنے سے روک دیا گیا ہے، جبکہ تیل کی سمگلنگ تیز رفتاری سے جاری ہے، جس سے مقامی ریفائنریز کے آپریشن کو خطرہ لاحق ہے۔

مقامی آئل ریفائنریز کی پیداوار 75 فیصد تک گر گئی ہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اسٹاک نہیں اٹھا رہی ہیں اور اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں ریفائنری بند ہو سکتی ہے۔ اس سے قبل آئل ریفائنریز آئل کی بھرمار کے بعد بجلی پیدا کرنے والوں کی جانب سے اسٹاک خریدنے سے انکار کے بعد بند ہو گئی تھیں۔ اب یہی صورتحال ڈیزل اورپٹرول کے معاملے میں بھی سامنے آئی ہے، جس کا ذخیرہ فصل کٹائی کے موسم میں بھی مارکیٹ میں کوئی مانگ نہ ہونے کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔ صارفین اسمگل شدہ تیل کی طرف مائل ہیں۔

پاکستانی قانون کے مطابق تیل کمپنیوں کو کم از کم 20 دن تک پٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ رکھنا ہوتا ہے، ماضی میں وہ مشکل سے اسٹاک کو برقرار رکھ پاتی تھیں، جس باعث کئی بار تیل کا بحران بھی پیدا ہوا ہے۔ تاہم موجودہ وقت ذخیرہ غیر معمولی طور پر بڑھ رہا ہے۔

اپریل میں ڈیزل کی اوسط مانگ 14 ہزار ٹن یومیہ ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے، جو کہ گزشتہ سال اسی مدت میں 26 ہزار 500 ٹن تھی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts