خبریں/تبصرے

ڈاکٹر قیصر نے آخری رپورٹ غزہ کے ہلاک شدہ صحافیوں پر لکھی

ڈاکٹر قیصر عباس ہمیشہ آزادی صحافت اور صحافیوں کیلئے لکھتے رہے ہیں۔ بالخصوص ساؤتھ ایشیا میں اور بالعموم پوری دنیا میں جہاں بھی آزادی صحافت کے خلاف کوئی اقدام اٹھایا گیا، یا صحافیوں کونقصان پہنچایا گیا تو ڈاکٹر قیصر عباس اس پر آواز اٹھاتے رہے۔ اپنی زندگی کی آخری رپورٹ بھی انہوں نے غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے صحافیوں پر لکھی تھی۔ ڈاکٹر قیصر عباس کی زندگی کی آخری رپورٹ قارئین کیلئے دوبارہ شیئر کی جا رہی ہے:

نیویارک (جدوجہد رپورٹ) اسرائیل اور حماس کی جنگ میں صورتِ حال کی تفصیلات لوگوں تک تاخیر سے پہنچ رہی ہیں یانامکمل ہیں۔ اس غیر معیاری رپورٹنگ کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ خونی جنگ عام فلسطینی شہریوں کے علاوہ صحافیوں کے لیے بھی جان لیوا ثابت ہورہی ہے۔

صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم سی پی جے کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق اب تک اس جنگ میں مجموعی طورپر 8,000 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں 27 صحافی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 8صحافی زخمی اور9 زیرِحراست یا گم شدہ ہیں۔ان میں 22 فلسطینی، 4 اسرائیلی اورایک لبنانی صحافی شامل ہیں۔

ہلاک ہونے والے صحافیوں میں اخباری نمائندے،ٹی وی رپورٹر، خبر رساں ایجنسیوں کے نمائندے، کیمرہ مین، غیر وابستہ صحافی اورمیڈیا منتظمین شامل ہیں جو فلسطین ا،سرائیل، لبنان،مشرقِ وسطیٰ اور دوسرے ملکوں کے میڈیا کی نمائندگی کررہے تھے۔غزہ کے ایک کیمپ میں الجزیرہ ٹی وی کے نمائندے کے گھر پر فضائی حملے میں ان کے خاندان کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

سی پی جے کے مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے رابطہ کار شریف منصور کا کہنا ہے کہ یہ صحافی اپنی جان ہتھیلی پر لئے اس خطرناک جنگ کی رپورٹنگ میں مصروف ہیں اور”خاص طور پر غزہ میں تصادم کی رپورٹنگ میں انتہائی خطرناک حالات کا مقابلہ کررہے ہیں۔“

عالمی ذرائع کے مطابق دوسرے تصادم کے مقابلے میں غزہ پر اسرائیلی حملوں میں صحافی زیادہ تعداد ہلاک اور زخمی ہورہے ہیں اوران کے گھروں پربمباری کے نتیجے میں ان کے اہلِ خانہ بھی ہلاک ہورہے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts