لاہور(جدوجہد رپورٹ) موڈیز نے انتخابی نتائج پر طویل سیاسی ابہام اور سماجی تناؤ کے تناظر میں پاکستان کو ایک ’کریڈٹ نیگیٹو‘ سگنل دیا ہے۔ اس کی وجہ سے نئے پروگرام کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا مشکل ہو جائے گا، بیرونی معیشت کمزور ہو جائے گی اور لیکویڈیٹی مینجمنٹ کو مزید مشکل ہو جائے گی۔
’ٹربیون‘ کے مطابق عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے ’پاکستان میں غیر حتمی انتخابی نتائج کے بعد سیاسی غیر یقینی صورتحال برقرار اور کریڈٹ منفی‘ کے عنوان سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مجموعی طور پر اپریل 2024میں موجودہ پروگرام کی معیاد ختم ہونے کے بعد ایک نئے آئی ایم ایف پروگرام پر فوری مذاکرات کرنے کی پاکستان کی صلاحیت کے بارے میں غیر یقینی صورتحال بدستور برقرار ہے۔ حکومت کی کیلئے لیکویڈیٹی ور بیرونی کمزوری کے خطرات اس وقت تک بہت زیادہ رہیں گے جب تک قابل اعتبار طویل مدتی فنانسنگ پلان واضح نہیں ہو جاتا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر 2فروری 2024تک 8ارب ڈالر رہے، جو صرف 6ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کیلئے کافی ہیں۔ اگلے تین سے چار سالوں کے لئے بیرونی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے درکار ذخائر کی ضرورت سے بہت ہی کم تھے۔
جنوری میں شائع ہونے والی آئی ایم ایفکی رپورٹ کی بنیاد پر موڈیز نے کہا کہ پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات اگلے مالی سال 2024-25میں تقریباً22ارب ڈالر اور مالی سال2026اور 2027میں تقریبا25ارب ڈالر سالانہ تھی۔ آئندہ چند سالوں کیلئے اپنی بہت بڑی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کے اپریل 2024میں ختم ہونے کے بعد ایک لانگ ٹرم فنانسنگ پلان کی ضرورت ہے۔
اس وقت پاکستان کو موڈیز کی جانب سے ’Caa3‘ کی مستحکم درجہ بندی تفویض کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی تشکیل میں طویل تاخیر پالیسی اور سیاسی غیر یقینی صورتحال کو ایسے وقت میں بڑھا دے گی، جب اسے انتہائی مشکل معاشی حالات کا سامنا ہے۔
عوام نے 8فروری کو اگلے پانچ سال کیلئے نئے حکومت کو منتخب کرنے کیلئے ووٹ دیا۔ تاہم انتخابی نتائج کی صورت میں کوئی بھی جماعت سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائی ہے اور نتیجے کے طور پر ایک معلق پارلیمنٹ ہو گی۔
قوانین کے مطابق نئی حکومت انتخابات کے پہلے 14دنوں میں تشکیل دی جا سکتی ہے، یا صدر انتخابات کی تاریخ سے زیادہ سے زیادہ 21دنوں میں پارلیمنٹ کا اجلاس بلوا سکتے ہیں۔
نگراں حکومت نے واضح کیا ہے کہ نئی حکومت 29فروری2024تک کسی بھی دن قائم ہو سکتی ہے، فروری کے بعد نئی حکومت کی تشکیل میں تاخیر کی خبروں کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
ریٹنگ ایجنسی نے کہا ہے کہ غیر نتیجہ خیز نتائج نے سیاسی تناؤ کو بڑھا دیا ہے، جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے دھاندلی اور ٹمپرنگ کے الزامات کی وجہ سے مختلف شہروں میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے بھی شامل ہیں۔ نتائج نے مخلوط حکومت کی قیادت کرنے کیلئے دوسری جماعتوں سے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرنے والی جماعتوں کا ایک پیچیدہ عمل بھی شروع کر دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر پارٹیوں کا ایک مجموعہ کامیابی کے ساتھ کثیر الجماعتی مخلوط حکومت بناتا ہے تو یہ اتحاد زیادہ متحد اور سیاسی طور پر مضبوط نہیں ہو سکتا۔ نئی حکومت کو میکرو اکنامک حالات کو بہتر بنانے کیلئے مشکل لیکن ضروری اصلاحات بشمول ریونیو بڑھانے کے اقدامات پر اتفاق رائے حاصل کرنے میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عوامی احتجاج کی حد کے ارد گرد بھی غیر یقینی صورتحال ہے، کیونکہ وہ نئی حکومت کی قانونی حیثیت کو چیلنج کر سکتے ہیں۔ سماجی تناؤ بڑھ سکتا ہے، جو ممکنہ طور پر حکومت کی اصلاحات کرنے کی صلاحیت کو محدود کر دے گا۔
مخلوط انتخابی نتائج یا مبینہ غصے کے نتائج مالیاتی منڈی کی توقعات اور پری پول سروے کے نتائج کے خلاف ہیں، جن میں مرکز میں مضبوط حکومت بنانے کیلئے مسلم لیگ ن کو اکثریتی نشستیں جیتنے کا اشارہ دیا تھا۔