خبریں/تبصرے

مذاکرات شروع: بھارتی کسانوں نے ’دہلی چلو‘ مارچ روک دیا

لاہور(جدوجہد رپورٹ) فصلوں کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ کرنے والے بھارتی کسانوں نے کہا ہے کہ انہوں نے جمعہ کے روز نئی دہلی تک اپنے جاری احتجاجی مارچ کو اس وقت تک روک دیا ہے،جب تک ان کی یونینز اتوار کو حکومتی وزراء کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا دور نہیں کرتیں۔

’رائٹرز‘ کے مطابق وزیر زراعت ارجن منڈانے وزیر تجارت اور نائب وزیر داخلہ کے ہمراہ جمعرات کو دیر گئے کسانوں کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ بات چیت مثبت تھی۔ ہمیں یقین ہے کہ سب مل کر پر امن طریقے سے حل تلاش کریں گے۔

تحریک کے رہنما جگجیت سنگھ دلیوال نے کہا کہ کسان ابھی کیلئے اپنا مارچ روک دیں گے۔

انکا کہنا تھا کہ جب ملاقاتیں شروع ہو چکی ہیں، اگر ہم دہلی کی طرف آگے بڑھیں گے تو ملاقاتیں کیسے ہوں گی؟ تاہم احتجاج پرامن طریقے سے جاری رہے گا۔

اس ہفتے کے شروع میں ہزاروں کسانوں نے ’دہلی چلو‘یا ’آؤ دہلی چلتے ہیں‘ مارچ کا آغاز کیا تھا تاکہ حکومت پر ان کی پیداوار کی کم از کم قیمت مقرر کرنے کیلئے دباؤڈالا جا سکے، لیکن انہیں سکیورٹی فورسز نے تقریباً200کلومیٹر کے فاصلے پر روک دیا اور دارالحکومت سے دور فورسز اور کسانوں کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔

یونین رہنماؤں نے بتایا کہ 63سالہ کسان جمعے کی صبح دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہو گیا۔

یہ مظاہرے بھارت میں قومی انتخابات کے انعقاد سے چند ماہ قبل شروع ہوئے ہیں، کسان ایک بااثر ووٹنگ بلاک ہیں۔

کسان جمعہ کو پنجاب اور ہریانہ ریاستوں کی سرحد پر ڈیرے ڈال رہے تھے۔ فورسز نے کنکریٹ اور دھاتی رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کے پھینکنے والے ڈرونز استعمال کر کے کسانوں کو آگے بڑھنے سے روکا۔

یہ احتجاج مودی حکومت کے دو سال بعد دوبارہ ہوا ہے۔ اسی طرح کی ایک احتجاجی تحریک دو سال قبل بھی شروع ہوئی تھی، جس کے بعد کچھ فارم قوانین کو منسوخ کیا گیا اور تمام پیداوار کیلئے امدادی قیمتوں کو یقینی بنانے کے طریقے تلاش کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts