فارو ق سلہریا
”غزہ میں جاری قتل عام (جینو سائڈ) نے میڈیا، سامراج اور سنسر شپ کی بحث کو مرکزی بحث بنا دیا ہے“۔ ان خیالات کا اظہار پیٹر بوئل(Peter Boyle) نے ”روزنامہ جدوجہد“ کے ساتھ گذشتہ روز ایک مختصر انٹرویو میں کیا۔
پیٹر بوئل معروف مارکس وادی آسٹریلین اخبار ”گرین لیفٹ“ سے وابستہ صحافی ہیں۔ وہ سوشلسٹ الائنس کے رکن اور بطور سوشلسٹ کارکن کئی دہائیوں سے سوشلسٹ تحریک سے وابستہ ہیں۔
انہوں نے ”روزنامہ جدوجہد“ سے بات کرتے ہو کہا:”آسٹریلیا میں فلسطین سے یکجہتی کے لئے مسلسل 20 ہفتوں سے ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ ان مظاہرین کی وجہ سے میڈیا کی ساکھ ختم ہو کر رہ گئی ہے“۔
انہوں نے بتایا کہ آسٹریلین میڈیا میں اسرائیل کے حق میں سو فیصد کوریج دکھائی دے رہی ہے۔”آسٹریلیا کے ریاستی براڈ کاسٹر سے ایک صحافی کو فلسطین سے حمایت کی وجہ سے نکال دیا گیا ہے“۔
ان کا کہنا تھا:”ایسے تمام صحافی جنہوں نے جرنسلٹ یونین کی اس اپیل پر دستخط کئے تھے جس میں صحافیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ غزہ بارے صرف سچائی رپورٹ کریں گے،ان کو اب فلسطین بارے میڈیا میں بات کرنے سے روک دیا گیا ہے“۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلین وزیر اعظم کے انتخابی حلقے میں ان کے دفتر کا گھیرا دس دن سے جاری ہے۔”کل (21 فروری) میں بھی وہاں موجود تھا۔ یہ گھیراو دس دن سے جاری ہے۔ دس دن سے وزیر اعظم نے اپنے اس حلقے میں منہ دکھانے کی جرات نہیں کی“۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔