لاہور (پریس ریلیز/جدوجہد رپورٹ) آج کسانوں کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے مطالبہ کیا ہے کہ لاک ڈاؤن سے متاثرہ چھوٹے زمینداروں، بے زمین کسانوں، مزارعین اور ہاریوں کو فوری طور پر ریاستی سطح پر امداد دی جائے اور کم ازکم تیس ہزار روپے ادا کئے جائیں۔
لاک ڈاون کی وجہ سے پھولوں، سبزیوں اور پھلوں کے کاشت کاروں کو زبردست مالی نقصانات ہوئے ہیں اور ان کاکہیں بھی ذکر نہیں کیا جارہا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ”اسی طرح پولٹری اور ڈیری مصنوعات سے منسلک چھوٹے زمین داروں کو بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے زبردست مالی نقصانات ہوئے۔ اس کی فوری تلافی کے لیے ریاست ان کے نقصانات کا فوری ازالہ کرے۔ کسانوں کے ذمہ بینکوں کے تمام قرضہ جات کی ریکوری کو دو سالوں کے لئے موخر کیا جائے اور اس سال کا قرضہ ختم کیا جائے۔
مہر عبدالستار کو رہا کیا جائے
ایک علیحدہ بیان میں پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا کہ آج سے چار سال قبل انجمن مزارعین پنجاب کے جنرل سیکرٹری مہر عبدالستار کو ان کے گھر سے پولیس، رینجرز اور فوجی دستوں نے گرفتار کیا، وہ اگلے روز 17 اپریل کو کسانوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے گاؤں میں جلسہ منعقد کرنا چاہتے تھے۔
مہر عبدالستار پر درجنوں مقدمات قائم کئے گئے، ان پر تشدر کیا گیا، دہشت گردی کے مقدمات قائم کئے گئے۔ یہ مسلم لیگ ن کا دور تھا۔ انجمن مزارعین پنجاب کے تمام رہنماؤں کو گرفتارکیا گیا۔ جھوٹے مقدمات کی بھرمار رہی۔ مہر عبدالستار کو ساہیوال کی ہائی سکیورٹی جیل میں دہشت گردوں کے ساتھ بند کر دیا گیا۔ ان کی وکیل مرحومہ عاصمہ جہانگیر نے سپریم کورٹ سے اپیل کر کے ان کی بیڑیاں کھلوا دیں۔
مہر عبدالستار کئی جھوٹے مقدمات میں بری ہوئے مگر ایک مقدمہ میں انہیں دس سال کی سزا سنا دی گئی۔ وہ آج بھی اوکاڑہ جیل میں مقید ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ میں ان کی سزا کے خلاف اپیل ابھی سنی جانی ہے۔
فاروق طارق نے کہاکہ ہم کسانوں کے عالمی دن کے موقع پر ایک دفعہ پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے خلاف تمام جھوٹے مقدمات واپس لئے جائیں اور انہیں فوری رہا کیاجائے۔