خبریں/تبصرے

کسانوں کے نام پر فیکٹری مالکان کو بیل آؤٹ پیکیج نہ دئیے جائیں: پاکستان کسان رابطہ کمیٹی

 لاہور (پریس ریلیز/جدوجہد رپورٹ) پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”کسانوں کے نام پر فیکٹری مالکان کو بیل آؤٹ پیکیج نہ دئیے جائیں۔ کرونا وائرس سے متاثر ہ کسانوں کو براہ راست معاوضہ دینے کی پالیسی اختیار کی جائے“۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں کے مالکان نے کپاس فراہم کرنے والے کاشتکاروں کے واجبات روک لئے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کاشت کاروں کو بیل آؤٹ پیکیج دئیے جائیں۔ مالکان نے تو کپاس کب کی خریدی ہوئی ہے مگرکاشتکاروں کے واجبات مختلف حیلوں بہانوں سے روک رکھے ہیں۔

انہوں نے تجویز دی کہ حکومت محکمہ زراعت کے ذریعے یہ سروے کرا لے کہ کتنے کسانوں کو کپاس کی فروخت کی ادائیگی اب تک نہیں کی گئی اور ان کو براہ راست یہ رقم ان کے نقصان کے مداوہ کے لئے دی جائے۔ سرمایہ دار طبقہ اور جننگ اور شوگر ملز مالکان خاص طور پر کپاس اور گنے کے کاشتکاروں کے واجبات سالہا سال تک ادا نہیں کرتے۔ اب وہ کرونا کی وبا کو بہانہ بنا کر حکومت سے تو معاوضہ لے لیں گے مگر کسانوں کو ان کا پورا حصہ نہیں دیں گے۔

اب تک چھوٹے کسان اور کاشتکار جو کرونا وائرس اور ٹڈی دل کے حملوں سے سخت نقصانات اٹھا چکے ہیں، کے لئے حکومت نے کوئی اعلان نہیں کیا اور انہیں اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے۔

فاروق طارق نے مطالبہ کیا کہ حکومت چھوٹے کاشتکاروں اور کسانوں کے تمام تر نقصانات کا جائزہ لے کر ان کے لئے بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان کرے۔ انہوں نے کہا”لگتا ہے کہ حکومت چھوٹے کاشتکاروں اور بے زمین کسانوں کو بھول ہی گئی ہے۔ ان کی وجہ سے پاکستان میں خوراک کا پورا نظام چل رہاہے۔ انہیں بے یارومددگار نہ چھوڑا جائے“۔

Roznama Jeddojehad
+ posts