بھگت سنگھ کے مجسمے کی اپیل رنجیت سنگھ کے مجسمے سے کہیں وسیع ہوتی کہ رنجیت سنگھ کا مجسمہ تو مذہبی بنیادوں پر ایک مفروضہ شاندار ماضی کی بحالی کی علامت ہے۔
پاکستان
نفرتوں کے کھیل‘ کھیلوں کی نفرت…
اصل حرام خور جنوب ایشیا کے ممالک کے حکمران طبقات (اور ان کے سامراجی آقا) ہیں جنہوں نے عوام کو نفرتوں کے سوا کچھ نہیں سکھایا۔
وزیر اعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنائیں گے نہ کالج‘ صرف لوگوں کو بیوقوف بنائیں گے!
باجوڑ یا وزیرستان میں یونیورسٹی کیوں نہیں بنائی جاتی؟ یہ یونیورسٹی بلوچستان، تھر پارکر یا سرائیکی وسیب میں کیوں نہیں بنائی جا رہی؟
اِن تلوں میں تیل نہیں!
یہ حکومت اپنے دس ماہ کے دوران جس تیزی سے غیر مقبول ہوئی ہے اس تیزی سے مقبولیت کا مظاہرہ اپوزیشن نے نہیں کیا ہے۔
پارلیمان کے تقدس کا ڈھونگ
اس ایوان میں کوئی محنت کش یا درمیانے طبقے کی نچلی پرتوں کا فرد اپنی اصل حیثیت میں دولت کے بغیر داخل ہی نہیں ہوسکتا۔
زوال پذیر نظام‘ کٹھ پتلی اقتدار
یہ لایعنی اور گری ہوئی گفتگو اس حقیقت کا اظہار ہے کہ اس نظام کے رکھوالوں کے پاس معاشرے کو درپیش سنگین مسائل کا کوئی حل نہیں ہے۔
اوکاڑہ مزارعین کی جدوجہد سے ایک باب
دیہاتوں کے گھیراؤ کے ذریعے حکومت مزارعین کومجبور کر رہی تھی کہ وہ ’لیز‘ کے معاہدے پر دستخط کردیں۔
تعلیم‘ تبدیلی سرکار کے نشانے پر!
یچ ای سی نے یونیورسٹیوں کو احکامات جاری کردیے ہیں کہ خیرات اور بھیک کے ذریعے اپنے اخراجات کا بندوبست کیا جائے۔
حکمران طبقے کی فالٹ لائنز‘ بڑے زلزلے کا پیش خیمہ؟
یہ ایک حقیقت ہے کہ عمران خان کا اقتدار اس نظام کے اصل پالیسی سازوں کا ایسا تجربہ ہے جو بری طرح ناکام ہوا ہے۔
دیوالیہ معیشت کا عوام دشمن بجٹ
اس معیشت کے بجٹ، جو موجودہ بحرانی حالات میں مزید بے رحم ہو گئے ہیں، عوام سے روزی روٹی چھین ہی سکتے ہیں۔