کل وفاقی بجٹ کا 60 فیصد حصہ تو صرف دو شقوں میں چلا جائے گا۔
Month: 2020 جون
موجودہ بحران میں لال لال تحریک کا کردار
’سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے‘ اور’جب لال لال لہرائے گا تو ہوش ٹھکانے آئے گا‘ کے نعروں سے مقبول ہونے والی طلبہ تحریک نے بائیں بازو کی سیاست کو اک نئی جلا بخشی۔
کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملہ اور بلوچستان کا زخم
بلوچستان میں بہت سے سلگتے ہوئے مسائل ہیں۔ تاریخی طور پر معاشی ناانصافیوں نے جہاں صوبے کو پسماندہ رکھا، وہاں وقت کے ساتھ ساتھ لاپتہ افراد کا مسئلہ ایک بڑا انسانی المیہ بن گیا ہے۔ یہ سرکاری بیانیہ کہ پسماندگی کی وجہ بلوچ سردار ہیں اور دہشت گردی کی وجہ را…یہ بیانیہ بلوچستان سے باہر تو کچھ پرتوں کو متاثر کر سکتا ہے مگر بلوچستان میں، درست طور پر، اس بیانئے پر کوئی یقین نہیں کرتا۔
انڈیا میں ترقی پسند تھیٹر اور سماجی شعور: ڈرامہ نگار دیوندر دمن سے گفتگو
اسٹریٹ تھیٹر سماج، تاریخ اور موجودہ مسائل سے لوگوں کی آگاہی اور شعور کوبیدار کرتاہے۔
حکومت نے 14 اگست پر اسامہ بن لادن کو تمغہ شہادت دینے کا فیصلہ کر لیا
کابینہ نے زرتاج گل کے نوٹس پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے مسائل پر بھی بحث کی اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کرونا ٹیسٹ کرنے والے شوکت خانم لیبارٹری کے ٹیکنیشن مصباح الحق سے زیادہ بہتر سلیکشن کر سکتے ہیں اس لئے مصباح الحق کی جگہ کسی کرونا ٹیسٹ کرنے والے ٹیکنیشن کو چیف سلیکٹر نامزد کیا جائے۔ وزیر اعظم نے اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے اس مسئلے پر حتمی فیصلے کے لئے سمری مولانا طارق جمیل کو بھجوا دی۔
’امریکی فوجی مارو، پیسے ہم سے لو، روس کا طالبان سے سودا‘: نیو یارک ٹائمز
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روس نے بھی اس خبر کی تردید کی ہے۔
کیا اسامہ شہید ہے؟
آئے جو اس دیس میں ڈاکو شہید ہے
19 سالہ افغان جنگ کا خونی ترین ہفتہ
جاوید فیصل کے بیان کو ایک پراپیگنڈہ قرار دیا ہے جس کا مقصد، طالبان کے بقول، ’امن مذاکرات‘ کو سبوتاژ کرنا ہے۔
اسامہ کی موت نہیں سیاسی انجام سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے
جب اکیسویں صدی کی تاریخ لکھی جائے گی، اسامہ بن لادن شائد ایک فُٹ نوٹ بھی نہ بن پائے کیونکہ نہ تو تاریخ کا خاتمہ ہوا ہے نہ ہی کوئی تہذیبوں کا تصادم ہو رہا تھا۔ اصل لڑائی طبقاتی اور انقلابی ہے۔ اس لڑائی میں القاعدہ اور سامراج ایک دوسرے کے اتحادی تھے اور جب مسلم دنیا میں طبقاتی لڑائی تیز ہو گی تو یقین کیجئے پوری مسلم دنیا کے اسامے اور القاعدے چچا سام کی گود میں بیٹھے ہوں گے۔
احمقوں کی سامراج مخالفت
مذہبی جنونیوں نے مسلمان ملکوں میں مردوں اور عورتوں کو مذہب کے نام پر گونگا، بہرا اور لولا لنگڑا بنا کر مسلم دنیا کو سامراجی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لئے جنت بنا دیا ہے۔ مذہبی جنونی سعودی عرب کے ہوں یا ایران کے، دونوں نے سامراج کے گماشتے کا کردار ادا کیا ہے۔ اس لئے اگر کبھی بظاہر یہ’سامراج مخالفت‘ کرتے نظر بھی آتے ہیں تو ان کی سامراج دشمنی در حقیقت احمقوں کی سامراج مخالفت ہے۔