یہ جائزہ پاکستان سمیت دنیا کے 53 ممالک میں لیا گیا ہے جس میں 120,000 لوگوں سے سوال کئے گئے۔

یہ جائزہ پاکستان سمیت دنیا کے 53 ممالک میں لیا گیا ہے جس میں 120,000 لوگوں سے سوال کئے گئے۔
پوری دنیا آج ایک ہی بیماری کا شکار ہے جس کے علاج کے لیے سائنس تو کوئی تفریق نہیں برت رہی مگر رجعتی سوچ اور سرمایہ دارانہ نظام پر مبنی غیر انسانی روئیے ضرور نسلی اور سماجی تفریق کا سبب ہیں۔
یہ مظاہرہ گذشتہ روز ہی فیکٹری سے بر طرف کئے گئے 35 مزدوروں کی بحالی کے لئے شروع ہوا تھا۔
اب ہو گا یہ کہ نہ جانیں بچیں گی نہ معیشت۔ لوگ کرونا سے بھی مریں گے اور بھوک سے بھی۔ ہسپتال کا نظام ناکام ہو جانے سے اب لوگ ایسی بیماریوں سے بھی ہلاک ہو جائیں گے جن کا علاج ممکن تھا۔ اگر کرونا کو ایک جنگ قرار دے دیا جاتا تو اس حکومت کی پالیسی جنگی جرائم کے زمرے میں آتی۔