اگرچہ پاکستانی میڈیا زنجیروں میں قید ہے لیکن ملک کے صحافیوں، دانشوروں اور نوجواں کی مزاحمت اور جرات کی بنیاد پر کہا جاسکتاہے کہ ذرائع ابلاغ ان زنجیروں کو توڑ کر آزادی اظہار حاصل کریں گے۔

اگرچہ پاکستانی میڈیا زنجیروں میں قید ہے لیکن ملک کے صحافیوں، دانشوروں اور نوجواں کی مزاحمت اور جرات کی بنیاد پر کہا جاسکتاہے کہ ذرائع ابلاغ ان زنجیروں کو توڑ کر آزادی اظہار حاصل کریں گے۔
ادھر، کیمیکل پلانٹ میں مالکان کی طرف سے مزدوروں کی حفاظت کا کوئی انتظام نہیں لیکن یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے مزدوروں میں بھی ایک ’اشرافیہ‘ صرف اس بنا پر جنم لیتی ہے کہ وہ مالکان کی کاسہ لیس ہے۔
77 فیصد نے کہا کہ منگل کے روز جومباحثہ ہوا اس پر انہیں بطور امریکی فخر نہیں ہے۔
جس سال ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام ملا تھا، اسی سال متبادل نوبل انعام عاصمہ جہانگیر کو ملا تھا۔
ہندی سینما میں کئی عشروں سے چلی آ رہی روایات سے بغاوت کی۔
ایک سوال کے جواب میں صدر نے ان گروپس کو انتخاب پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی جسے ملک میں سول نافرمانی اور نسلی فسادات کے عندئیے کے طورپر دیکھاجا رہا ہے۔ مبصرین ایک عرصے سے اس خدشے کا اظہار کر رہے تھے کہ اپنی شکست کی صورت میں صدر ملک میں افراتفری اور فسادات پھیلا سکتے ہیں۔ ان تعصب پسند گروہوں کی مذمت نہ کرکے صدر نے ان تمام خدشوں کی تصدیق کردی ہے۔
یہ ویبینار 9 اکتوبر (بروز جمعہ) کو پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر 3 بجے شروع ہو گا۔
اگر یہ رپورٹ تیار نہ کرائی گئی تو وہ پین امریکن ہیلتھ آرگنائزیشن کے ایر اہتمام برازیل میں چلنے والے پروگرام ”مور ڈاکٹرز“ کی امداد بندکر دے گا۔
خواتین کو کسی طرح سے ملکیت کے حقوق مل بھی جائیں تو بھی دنیا کے نصف ممالک میں ان کا یا تو اپنی زمین پر کنٹرول نہیں ہوتا یا پھر اس کا انتظام ان کے ہاتھ میں نہیں ہوتا۔
جنسی جرائم کا شکار افراد ایک ایسے بے رحم نیو لبرل عہد کا شکار ہیں جس میں انہیں ایک طرف تو بے یقینی کا سامنا رہتا ہے تو دوسری طرف صدیوں پرانے تعصبات کا جو اُن کے لئے کلنک کا ٹیکہ بن جاتے ہیں۔ ہر دو صورت ِحالات کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ریپ کو بھی پرائیویٹائز کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے جس کی ایک صورت یہ ہے کہ وِکٹم کو ہی موردِ الزام ٹہرا دیا جائے یا سر عام پھانسیوں کے ذریعے اسے تماشہ بنا دیا جائے۔