اگرچہ پاکستانی میڈیا زنجیروں میں قید ہے لیکن ملک کے صحافیوں، دانشوروں اور نوجواں کی مزاحمت اور جرات کی بنیاد پر کہا جاسکتاہے کہ ذرائع ابلاغ ان زنجیروں کو توڑ کر آزادی اظہار حاصل کریں گے۔
Month: 2020 اکتوبر
بالی وڈ میں ’یونین لیڈر‘
ادھر، کیمیکل پلانٹ میں مالکان کی طرف سے مزدوروں کی حفاظت کا کوئی انتظام نہیں لیکن یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے مزدوروں میں بھی ایک ’اشرافیہ‘ صرف اس بنا پر جنم لیتی ہے کہ وہ مالکان کی کاسہ لیس ہے۔
جو بائڈن کو ٹرمپ پر 13 پوائنٹ کی برتری
77 فیصد نے کہا کہ منگل کے روز جومباحثہ ہوا اس پر انہیں بطور امریکی فخر نہیں ہے۔
قید ایرانی وکیل نسرین ستودے سمیت چار افراد کے لئے ’متبادل نوبل انعام‘
جس سال ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام ملا تھا، اسی سال متبادل نوبل انعام عاصمہ جہانگیر کو ملا تھا۔
ہندتوا کے ثقافتی طوفان میں زویا اختر کی بغاوت
ہندی سینما میں کئی عشروں سے چلی آ رہی روایات سے بغاوت کی۔
ٹرمپ نے صدارتی انتخاب کو سماجی تصادم کا رنگ دے دیا
ایک سوال کے جواب میں صدر نے ان گروپس کو انتخاب پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی جسے ملک میں سول نافرمانی اور نسلی فسادات کے عندئیے کے طورپر دیکھاجا رہا ہے۔ مبصرین ایک عرصے سے اس خدشے کا اظہار کر رہے تھے کہ اپنی شکست کی صورت میں صدر ملک میں افراتفری اور فسادات پھیلا سکتے ہیں۔ ان تعصب پسند گروہوں کی مذمت نہ کرکے صدر نے ان تمام خدشوں کی تصدیق کردی ہے۔
’ملیٹرائزڈ جیو پالیٹکس یا عوامی متبادل‘: 9 اکتوبر کو عالمی ویبینار سے طارق علی اور والڈن بیلو خطاب کریں گے
یہ ویبینار 9 اکتوبر (بروز جمعہ) کو پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر 3 بجے شروع ہو گا۔
1964ء سے 400000 کیوبن ڈاکٹرز، نرسز 164 ممالک میں خدمات انجام دے چکے ہیں
اگر یہ رپورٹ تیار نہ کرائی گئی تو وہ پین امریکن ہیلتھ آرگنائزیشن کے ایر اہتمام برازیل میں چلنے والے پروگرام ”مور ڈاکٹرز“ کی امداد بندکر دے گا۔
پاکستان میں صرف 3 فیصد خواتین زمین کی مالک ہیں
خواتین کو کسی طرح سے ملکیت کے حقوق مل بھی جائیں تو بھی دنیا کے نصف ممالک میں ان کا یا تو اپنی زمین پر کنٹرول نہیں ہوتا یا پھر اس کا انتظام ان کے ہاتھ میں نہیں ہوتا۔
نیو لبرل عہد میں ریپ بھی پرائیویٹائز کر دیا گیا ہے
جنسی جرائم کا شکار افراد ایک ایسے بے رحم نیو لبرل عہد کا شکار ہیں جس میں انہیں ایک طرف تو بے یقینی کا سامنا رہتا ہے تو دوسری طرف صدیوں پرانے تعصبات کا جو اُن کے لئے کلنک کا ٹیکہ بن جاتے ہیں۔ ہر دو صورت ِحالات کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ریپ کو بھی پرائیویٹائز کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے جس کی ایک صورت یہ ہے کہ وِکٹم کو ہی موردِ الزام ٹہرا دیا جائے یا سر عام پھانسیوں کے ذریعے اسے تماشہ بنا دیا جائے۔