حکام نے ماحولیاتی آلودگی کے سد باب کے لئے اقدامات کرنے کی بجائے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی صلاح دینے پر ہی اکتفا کیا ہے۔
Month: 2020 نومبر
پی ایف یو جے کی کال پر ملک کے تمام بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے
آزاد صحافت، آزادی اظہار رائے، آزاد تنظیم سازی اور صحافیوں اور مزدور و محنت کش طبقے کے حقوق کیلئے جہاں سے بھی آواز اٹھے گی اس پر لبیک کہا جائے گا اور ایک دوسرے کے شانہ بشانہ جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
ایوا مورالس کی ایک سالہ جلا وطنی کے بعد بولیویا میں فاتحانہ واپسی
گزشتہ ایک سال میں ملکی معیشت گیارہ فیصد تک سکڑ گئی اور مالی خسارہ جی ڈی پی کے بارہ فیصد تک بڑھ چکا تھا۔
’پولیس تشدد سے ہلاک ہونیوالے دو کسانوں کے قتل کا مقدمہ فوری درج کیا جائے‘
اجلاس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ کسان اتحاد کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات واپس لئے جائیں اور ان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
’بلوچستان کے صوبہ بننے سے مسئلے حل نہیں ہوئے تو گلگت بلتستان صوبہ بھی کسی مسئلے کا حل نہیں‘
نہ تو ہمارے قدم لڑکھڑائے ہیں، نہ ہمارے حوصلے کمزور ہوئے ہیں اور نہ ہی ہم جدوجہد کے سفرمیں تھکن محسوس کر رہے ہیں بلکہ ہم پہلے سے زیادہ مضبوط بنیادوں پر اپنی پارٹی کو مضبوط کرتے ہوئے، پارٹی کیڈرز کو نظریاتی اور سیاسی بنیادوں پر تیار کرتے ہوئے فیصلہ کن لڑائی کے لئے آگے بڑھیں گے اور حتمی فتح تک جدوجہد کا سفر جاری رکھیں گے۔
سلیم عاصمی (1934-2020ء) الوداع!
ریسٹ ان پاور عاصمی صاحب۔ آپ کے بغیر پاکستان اور بھی تہی دامن ہو گیا ہے۔
’نامعلوم طلبہ‘ کے کہنے پر زکریا یونیورسٹی نے ماحولیات پر میرا سیمینار منسوخ کر دیا: عمار علی جان
منصفانہ اور شفاف نظام تعلیم کیلئے لڑائی ایک طویل اور مشکل کام ہے۔
ایڈوکیٹ غفران احد ایک بار پھر بنیاد پرستوں کے حملے کی زد میں
اس موقع پر ان کے ساتھیوں اور ہمدوروں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر ان پر گولی چلانے اور سنگین نوعیت کے فتوے جاری کرنے والے رجعتی عناصر کے خلاف قانونی کاروائی نہ کی گئی تو پورے ملک میں احتجاج کیا جائے گا اور حالات کی تمام تر ذمہ داری مقامی، صوبائی اور وفاقی حکومتوں پر عائد ہو گی۔
کرونا اور خوراک کا بحران: آج ایشیا یورپ پیپلز فورم کے زیر اہتمام عالمی ویبینار ہو گا
اس ویبینار کو فاروق طارق (پاکستان کسان رابطہ کمیٹی) اورکیٹی سنڈوال (ٹرانس نیشنل انسٹیٹیوٹ ایمسٹرڈیم) ماڈریٹ کریں گے۔
ہیروں پر سیاہی آخر کب تک؟
خار دار تاروں اور مسلح محافظوں کے حصار میں قلعہ نما یہ جگہ اب کائنات کی نوعیت پر تحقیق کرنے والے کسی اعلیٰ سوچ کے حامل ماہر طبیعات کی میزبان نہیں ہے۔ سلام جن سائنسی امور پر قابل عزت ٹھہرے انہیں پھر آسانی سے دھتکار دیا گیا۔ وہ شاید سب سے عمدہ مثال تھے مگر وہ تنہا نہیں۔ پاکستان کی دھرتی کسی بھی غیر مذہب کے افراد کو قبول نہیں کرتی۔