’روزنامہ جدوجہد‘ امریکی انتخابات بارے اپنے قارئین کو اپ ڈیٹ کرتا رہے گا۔

’روزنامہ جدوجہد‘ امریکی انتخابات بارے اپنے قارئین کو اپ ڈیٹ کرتا رہے گا۔
اگر آپ امریکہ مخالف ہیں یا کسی قسم کے اینٹی سامراج ٹائپ انسان ہیں تو امریکہ سے دشمنی کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اُسے پی ٹی آئی والوں کے مشوروں پر عمل کرنے دیں۔ جن کے ووٹوں اور مشوروں نے اپنے ملک کا یہ حال کیا ہے، وہ دشمن ملک کا کیا حال کریں گے؟
ایک چھوٹا سا کیربئین جزیرہ، صدیوں سے کلونیل ازم اور سامراجیت کی وجہ سے پس ماندگی کا شکار، ساٹھ سال سے امریکی پابندیوں اور بائیکاٹ کا نشانہ، ان تمام مشکلات کے باوجود پوری دنیا کو کیا کچھ فراہم کر رہا ہے؟ میری کتاب ایسے ہی سوالوں کا جواب دیتی ہے۔
ہمارا مطالبہ اور موجودہ بحران کا تقاضا ہے کہ قرضوں کے بحران سے حتمی طور پر نپٹنے کے لئے موجودہ معاشی و مالیاتی نظام میں ٹھوس تبدیلیاں لائی جائیں۔
مختصراً یہ کہ زمین محض مٹی کے ایک سادہ ٹکڑے کی بجائے ’حقوق کا گلدستہ یا حقوق کی گٹھڑی‘ ہوتی ہے۔
ایسے حالات میں آزادی پسند اور انقلابی کارکنان کی جدوجہد کا سفر اور طویل ہوگیا ہے۔ آج بھی حالات اور وقت یہ تقاضا کر رہے ہیں کہ ان سہولت کاروں کی طرف دیکھنے یا ان کو اپنے ساتھ ملانے اور ان کے ساتھ مل کر کسی طرح کی کوئی جدوجہد کا سوچ کر مزید وقت اور توانائیاں ضائع کرنے کے بجائے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے اپنی سمت درست کر کے نئے عزم اور نئے انداز سے جدوجہد کو آگے بڑھایا جائے۔
یاد رہے صدر ٹرمپ ماسک پہننے پر اپنے حریف جو بائیڈن کا مذاق اڑاتے رہے۔
سی پی آئی (ایم) ملک کے شہریوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ جموں وکشمیر اور لداخ کے عوام سے ان کے لئے آئینی اور جمہوری حقوق سے انکار کے خلاف اظہار یکجہتی کریں اور مودی سرکار کے جھوٹے پروپیگنڈے کو مسترد کریں۔
ٹیچر کو 5,000 روپے ماہانہ تنخواہ دیتے ہیں، ٹیچر بھی بھٹہ مزدور کی بیٹی ہے اور شوق سے پڑھا رہی ہے۔