پنجابی ادب میں پدر شاہی کلچر کی نشاندہی کرتا یہ مضمون عورت مارچ لاہور 2021ءمیں شامل عورتوں کے نام ہے۔

پنجابی ادب میں پدر شاہی کلچر کی نشاندہی کرتا یہ مضمون عورت مارچ لاہور 2021ءمیں شامل عورتوں کے نام ہے۔
انڈیا کی بی جے پی کی حکومت اقلیتوں اور مسلمانوں کو مسلسل زیرنگیں رکھتے ہوئے ہندو اکثریت کے مفادات کی حفاظت کر رہی ہے جس پر دانشوروں اور عالمی اداروں نے سخت اعتراضات کئے ہیں۔
گندم کی فی من قیمت 2000 روپے مقرر کی جائے۔راوی ریور پراجیکٹ کی فوری منسوخ کیا جائے۔
یہ درست ہے کہ حکومت پیپلز پارٹی کی بنے یا مسلم لیگ کی، عام شہریوں کو کوئی دیرپا فائدہ ملنے والا نہیں البتہ ہائبرڈ رجیم کے ٰ موجودہ تجربے کی ناکامی سے یہ بات واضح ہو جائے گی کہ نام نہاد اسٹیبلشمنٹ اپنی مرضی سے بہت لمبے عرصے تک لوگوں کے جمہوری مینڈیٹ کو بندوق کی نوک پر یرغمال نہیں بنا سکتی۔
صلاح الدین گنڈہ پور ایڈووکیٹ نے ’جدوجہد‘ سے گفتگو کرتے ہوئے امید کا اظہار کیا ہے کہ 16 مارچ کو فیصلہ انکے حق میں آئے گا۔
وہ خود بھی ایک سٹوڈیو قائم کرنے کی خواہش مند ہیں اور انکا دعویٰ ہے کہ جس فن میں انہیں مہارت حاصل ہے ایسا کام دنیا میں کوئی اور نہیں کر رہا ہے۔
قبل ازیں پاکستان بھارت سے ادویات کی درآمد کی اجازت بھی دے چکا ہے۔
”یہ پولیس اہلکاران سول نافرمانی کی تحریک کو کچلنے کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کرنا چاہتے تھے۔“
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ یکم فروری کو میانمار کی فوجی قیادت نے نو منتخب سول حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ فوج نے ایک سال کے اندر انتخابات کروانے کا اعلان کر رکھا ہے اور انتخابات میں مبینہ دھاندلی کو تختہ الٹنے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ آنگ سان سوچی کی نو منتخب حکمران جماعت کی قیادت کو گرفتار کر لیا گیاتھا۔ فوجی بغاوت کے خلاف گزشتہ ایک ماہ سے میانمار میں مسلسل احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ فوج کی جانب سے ابتدائی طو رپر مظاہرین کو شدید نتائج کی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں۔
اس نظام کے زخموں سے چور محنت کش طبقہ وقتی طورپر کسی بڑی تحریک میں متحرک نظر نہیں آرہا ہے لیکن مختلف اداروں کے محنت کشوں کی بکھری ہوئی چھوٹی چھوٹی تحریکیں اور طالبعلموں میں پیدا ہونیوالی معمولی سیاسی ہلچل سطح کے نیچے پنپنے والے بغاوت اور انقلاب کے شعلوں کا پتہ دے رہی ہے۔ کوئی ایک واقعہ یا حادثہ اس بغاوت کو مہمیز دیتے ہوئے اس نظام اور حکمرانوں کو ’جبر کے آلے‘ سمیت خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا۔ محنت کش طبقے کے دکھوں کی نجات کا منبع و مرکز محنت کش طبقہ خود ہے، جب وہ انگڑائی لے گا تو ایک نئی صبح تراش لائے گا۔