پنجابی ادب میں پدر شاہی کلچر کی نشاندہی کرتا یہ مضمون عورت مارچ لاہور 2021ءمیں شامل عورتوں کے نام ہے۔
Month: 2021 مارچ
فریڈم ہاؤس رپورٹ پر انڈیا کا واویلا!
انڈیا کی بی جے پی کی حکومت اقلیتوں اور مسلمانوں کو مسلسل زیرنگیں رکھتے ہوئے ہندو اکثریت کے مفادات کی حفاظت کر رہی ہے جس پر دانشوروں اور عالمی اداروں نے سخت اعتراضات کئے ہیں۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے دو روزہ اجلاس سے ممتاز کسان رہنماؤں کا خطاب
گندم کی فی من قیمت 2000 روپے مقرر کی جائے۔راوی ریور پراجیکٹ کی فوری منسوخ کیا جائے۔
آج عدم اعتماد کے بعد نئے الیکشن کرائے جائیں
یہ درست ہے کہ حکومت پیپلز پارٹی کی بنے یا مسلم لیگ کی، عام شہریوں کو کوئی دیرپا فائدہ ملنے والا نہیں البتہ ہائبرڈ رجیم کے ٰ موجودہ تجربے کی ناکامی سے یہ بات واضح ہو جائے گی کہ نام نہاد اسٹیبلشمنٹ اپنی مرضی سے بہت لمبے عرصے تک لوگوں کے جمہوری مینڈیٹ کو بندوق کی نوک پر یرغمال نہیں بنا سکتی۔
علی وزیر کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ 16 مارچ کو سنایا جائیگا
صلاح الدین گنڈہ پور ایڈووکیٹ نے ’جدوجہد‘ سے گفتگو کرتے ہوئے امید کا اظہار کیا ہے کہ 16 مارچ کو فیصلہ انکے حق میں آئے گا۔
چے مالاکنڈ میں: پوٹریٹ بنانے کے انوکھے فن کی ماہر طالبہ
وہ خود بھی ایک سٹوڈیو قائم کرنے کی خواہش مند ہیں اور انکا دعویٰ ہے کہ جس فن میں انہیں مہارت حاصل ہے ایسا کام دنیا میں کوئی اور نہیں کر رہا ہے۔
پاکستان میں کاٹن کی بھی قلت: 8 ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 10.64 فیصد اضافہ
قبل ازیں پاکستان بھارت سے ادویات کی درآمد کی اجازت بھی دے چکا ہے۔
مظاہرین پر تشدد سے انکار: میانمار کے 19 پولیس اہلکار سیاسی پناہ کیلئے بھارت پہنچ گئے
”یہ پولیس اہلکاران سول نافرمانی کی تحریک کو کچلنے کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کرنا چاہتے تھے۔“
میانمار میں فوجی بربریت: مظاہرین پر فائرنگ سے مزید 38 ہلاکتیں، مجموعی تعداد 50 سے متجاوز
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ یکم فروری کو میانمار کی فوجی قیادت نے نو منتخب سول حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ فوج نے ایک سال کے اندر انتخابات کروانے کا اعلان کر رکھا ہے اور انتخابات میں مبینہ دھاندلی کو تختہ الٹنے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ آنگ سان سوچی کی نو منتخب حکمران جماعت کی قیادت کو گرفتار کر لیا گیاتھا۔ فوجی بغاوت کے خلاف گزشتہ ایک ماہ سے میانمار میں مسلسل احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ فوج کی جانب سے ابتدائی طو رپر مظاہرین کو شدید نتائج کی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں۔
سینیٹ الیکشن: لڑائی میں فاتح کوئی ہو، ہار محنت کشوں کی ہوئی ہے!
اس نظام کے زخموں سے چور محنت کش طبقہ وقتی طورپر کسی بڑی تحریک میں متحرک نظر نہیں آرہا ہے لیکن مختلف اداروں کے محنت کشوں کی بکھری ہوئی چھوٹی چھوٹی تحریکیں اور طالبعلموں میں پیدا ہونیوالی معمولی سیاسی ہلچل سطح کے نیچے پنپنے والے بغاوت اور انقلاب کے شعلوں کا پتہ دے رہی ہے۔ کوئی ایک واقعہ یا حادثہ اس بغاوت کو مہمیز دیتے ہوئے اس نظام اور حکمرانوں کو ’جبر کے آلے‘ سمیت خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا۔ محنت کش طبقے کے دکھوں کی نجات کا منبع و مرکز محنت کش طبقہ خود ہے، جب وہ انگڑائی لے گا تو ایک نئی صبح تراش لائے گا۔