نجی ڈویلپرز کو فائدہ پہنچانے جیسے وقتی فوائد کیلئے ایسے پراجیکٹ بنانا درست نہیں۔

نجی ڈویلپرز کو فائدہ پہنچانے جیسے وقتی فوائد کیلئے ایسے پراجیکٹ بنانا درست نہیں۔
انہوں نے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ احتجاج میں بھرپور شرکت کریں اور خواتین کے خلاف کئے گئے متعصبانہ اقدام کی مذمت کریں۔
ساڑھی اور شلوار کے ذکر سے میرا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سکرٹ یا جینز پہننا بے ہودگی، بے حیائی اور بے شرمی ہے۔ عورت کا جو جی چاہے پہنے۔ عورت کہیں برہنہ حالت میں بھی ہو تو بھی کسی پلے بوائے یا جہلم سے سے ڈھاکہ گئے ہوئے غازی کو حق نہیں پہنچتا کہ اس کی طرف نظر اٹھا کر بھی دیکھے۔ ریپ ہر حالت میں ریپ ہے اور اس کا ذمہ دار ریپسٹ ہے۔ موٹر وے اور مدرسوں سے لے کر مشرقی پاکستان اور بوسنیا تک، ذمہ داری ریپسٹوں پر عائد ہوتی ہے۔
آئی ایم ایف کی سامراجی پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس صورتحال میں ملازمین اور محنت کشوں کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا تاہم محنت کشوں کی جانب سے بھی مزاحمت کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں 10 فروری کو اسلام آباد میں ملازمین کی جانب سے دھرنادیا گیا، جس بعد حکومت نے ملازمین کے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے اگلے وفاقی بجٹ تک ان کی تنخواہوں میں عبوری طور پر ’ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس‘ کے تحت 25 فیصد اضافے کی منظوری دی۔
”پاکستانی صحافت کی تاریخ میں کبھی بھی معاشرے کے کسی بھی طبقے کے خلاف اس طرح کے الفاظ استعمال نہیں ہوئے تھے اورایسا لگتا ہے کہ ’روزنامہ امت‘ جیسے اخبارات انتہا پسندی کے ایجنڈے پر کام کرنے والے عناصر کے لئے استعمال ہو رہے ہیں۔ ایسے عناصر نہیں چاہتے کہ خواتین مجموعی طور پر معاشرے اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔“
یقینی بات ہے کہ پاکستانی پنجاب میں ماں بولیوں کے اس بھنور میں سے ہمیں دونوں اطراف کی ہوشمند تحریکیں بچا سکتی ہیں، جوشمند نہیں۔
The first question that may come to your mind is what online dating sites work. The response depends on your requirements. Many of the most well-liked dating websites question you issues about yourself and your most suitable date. These questions help the website decide the perfect https://www.law.cornell.edu/wex/marriage matches available for […]
”احتجاجی دھرنے میں منظور پشتین، محسن داوڑ سمیت متعدد سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ ہم ان تمام افراد، ترقی پسند تنظیموں اور سیاسی رہنماؤں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری حمایت کی اور ہمارے ساتھ دھرنے میں بیٹھے رہے۔“
سائنس محض یونیورسٹیوں میں پڑھانے سے فروغ نہیں پاتی بلکہ معاشرے کو سائنسی بنیادوں پہ استوار کرنے سے فروغ پاتی ہے جس میں پاپولر کلچرل ایک اہم رول ادا کرتا ہے۔ یہ افسوس کا مقام ہے کہ مسلم ممالک سے آج تک کوئی بڑی سائنس فکشن، ناول، ڈرامے اور فلم کی شکل میں سامنے نہیں آئی۔
ہم سے منسوب ہیں منزل کے نشاں