Month: 2022 اپریل


حکومت کے غیر قانونی اور جمہوریت مخالف اقدامات قابل مذمت ہیں: حقوق خلق پارٹی

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ محنت کش طبقے، طلبہ اور دانشوروں کو ایک عوامی جمہوری تحریک کے جھنڈے تلے متحد کر کے اور ترقی کے ایک جامع عوام نواز ماڈل کیلئے جدوجہد کر کے ہی ہم اپنے لوگوں کے دکھوں کا کچھ مداوا کر سکتے ہیں۔

سارہ سلہری: ان کی شخصیت اور نگارشات میں کسی بے چین روح کا ہاتھ تھا!

انہوں نے ایک ذہین قلم کار کی طرح صنفی مسائل کو بڑی مہارت سے سیاسی بحث کا حصہ بنایا اور ہم عصر رویوں کا دامن بھی سنبھالے رکھااور وہ بھی اس طرح کہ ان کی تحریروں کا ہر لفظ ایک نگینے کی طرح عبارت میں جڑا نظر آتا ہے۔

افسانہ: سریلی آبشار

اس نے اپنے آنسو صاف کیے اور نئی آنکھیں لیے سریلی آبشار کی طرف چل دی تاکہ آبشار کے حسن کو دیکھ سکے۔

جمہوریت کی بقا و آئین کی بالادستی یا طاقت کی رسہ کشی

ملکی سالمیت کی بقا، آزاد خارجہ پالیسی، غیر ملکی مداخلت مخالف نعرے بازی اور بھڑک بازی کا عقدہ گھاگ سمجھے جانیوالے دانشوروں کے مطابق محض ایک تقرری کے اختلاف تک چھوٹا بنا کر پیش کیا جا رہا ہے وہ درحقیقت متضاد معاشی مفادات کے باعث چھینا جھپٹی میں ملکی معیشت، سیاست اور معاشرت تک کو برباد کر دینے کی ایک پیچیدہ اور مشکل لڑائی کی شکل میں سامنے آ رہا ہے، جس میں تقرری ایک انتہائی اہم کڑی ضرور ہو سکتی ہے، مگر کل لڑائی نہیں۔

یوکرائن پر حملہ: سپر پاور بننے کیلئے روس کی آخری کوشش

آج یوکرائن پر روسی یلغار کو ایک مہینے سے زیادہ کا عرصہ گزر چکاہے او ر معاملہ کسی بہتر حل کی طرف جاتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ حسب معمول میڈیا اور سوشل میڈیا پر انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کا بازار گرم ہو چکا ہے اور متضاد قسم کی خبروں کا چلن عام ہو گیا ہے اور صورتحال یہ ہے کہ کسی کو بھی حتمی خبر کی خبر نہیں ہے۔ اس سارے قضیے میں صرف ایک بات ہی اچھی اور حتمی ہے اور وہ یہ ہے کہ یوکرائن کی عوام نے اپنی آزادی کی بقا کی ٹھان لی ہے۔ اس سلسلے میں ہم پاکستانی میڈیا کو مستثنیٰ کرتے ہیں کیونکہ ان کے تئیں عمران خان اور اپوزیشن کی لڑائی ہی دنیا کے سب سے بڑے اور اہم ا یشوز ہیں۔

جدوجہد نے کہا تھا: ’جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے پہلے عمران خان ریٹائرہرٹ ہو جائیں گے‘

آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تعیناتی کے سوال پر بظاہر جنرل قمر جاوید جاجوہ اور وزیر اعظم عمران خان کے مابین جو اختلافات سامنے آئے، یہ دراصل حکومت اور فوج کے مابین لڑائی تھی ہی نہیں۔ یہ فوج کے اندرونی اختلافات کا اظہار تھا۔ سیاسی و سماجی تضادات کا اظہار لازمی طور پر اس طرح نہیں ہوتا جس طرح آئینے میں عکس دکھائی دیتا ہے۔

امریکہ کی بھارت کو دھمکی؟

دلیپ سنگھ کا یہ پیغام اس ہفتے دہلی میں یورپی یونین اور جرمن حکام کے تبصروں کا آئینہ دار ہے جس میں انہوں نے بھی کہا تھا کہ ہندوستان کو مغربی پابندیوں کا معاشی فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے اور نہ ہی جنگ کے دوران انہیں کمزور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔