مخلوط حکومت کو امید تھی کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری کیلئے عمل شروع کرنے کے بعد آئی ایم ایف عملے کی سطح پر معاہدہ کرنے پر رضا مند ہو سکتا ہے۔
تاہم آئی ایم ایف نہ صرف تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس کی شرح میں کٹوتی کا خواہاں ہے، بلکہ تنخواہ دار لوگوں پر 125 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
حکومت نے اب ایک نئی تجویزپر کام کیا ہے جس میں 47 ارب روپے کے ٹیکس ریلیف کو تبدیل کرنا اور پھر تنخواہ دار طبقے پر 18 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنا شامل ہے۔
